آئی ایم ایف کو الوداع کہہ دیا تھا، کون دوبارہ لیکر آیا؟، خواجہ سعد رفیق کا ریلوے کرائے بڑھانے کا عندیہ

لاہور:وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سزا دینی ہے تو وہاں سے شروع کریں جنہوں نے ملک کو اس حالت میں پہنچایا ہے،اس ملک میں چلن بن گیا ہے جس نے ملک کو تباہ کیا اسے کہنا کچھ نہیں کہنا کیونکہ وہاں جانے میں پر جلتے ہیں۔

سرکاری ملازم غفلت کرے تو اسے پھانسی پرچڑھا دو،ایک وقت میں چھ سات پاکستان نہیں چل سکتے جو سلوک طاقتور کے ساتھ ہوگا وہ کسی کمزور کے ساتھ بھی ہونا چاہیے،جب سارے دروازے بند ہو جائیں تو حکومت کیا کرے، جب یہ کہا جائے کہ آئی ایم ایف کے تالے کھلیں تو ہمارے پاس آنا تو پھر ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے بڑا کچھ کرنا کرنا پڑتا ہے۔

 یہ کسی اور کا گند ہے جسے ہم صاف کر رہے ہیں،ہم تو آج فائر فائرٹنگ کر رہے ہیں، ہم آئی ایم ایف کو الوداع کر گئے تھے کون دوبارہ آئی ایم ایف کا پروگرام لے کر آیا۔

 پاکستان ریلوے میں آٹو میٹک بکنگ اینڈ ٹریول اسسٹنٹ ایپ ”رابطہ“ متعارف کرانے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس وقت پاکستان ریلوے خاصے بڑے مالی بحران کا شکار ہے اور اس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم کی قیمتیں ہیں جس نے ہمارے بجٹ کوالٹا کر رکھ دیا۔

 سیلاب کی وجہ سے آپریشنز بند ہونے سے آمدن میں 7ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،انفرا سٹر کچر کو کئی سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، ہمیں فوری طور پر40ارب روپے کی ضرورت ہے جس کا پی سی ون بھجوایا ہے لیکن وفاقی حکومت پربھی بہت دباؤ ہے اس لئے وہاں سے ابھی 40روپے بھی نہیں ملے، ہماری کوشش ہے کہ جو 7ارب روپے آمدن میں کمی ہوئی ہے اس میں سے وفاق سے کچھ لے لیں۔

انہوں نے مالی حالات کی وجہ سے ریلو ے کی پنشن اور تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ اور تاخیر آرہی ہے، یہاں پر تنخواہ کے پانچ شیڈول ہے جوپہلی،پانچ،دس،پندرہ اور پچیس تاریخ ہے،تین شیڈول کی ادائیگی ہو چکی تھی تاہم 15اور25کی ادائیگی رکی ہوئی تھی، ہم نے ایک ارب 24کروڑ روپے دینے تھے،93کروڑ روپے ریلیز کر دئیے ہیں اور 31کروڑ روپے بدھ کے روز ریلیز کر دئیے جائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مالی حالت بہتر کرنے کیلئے مختلف اقدامات کر رہے ہیں،امید ہے کہ ہمیں گرین لائن سے اچھی آمدن ملے گی،سپریم کورٹ کا آرڈر  2600دکانیں کرائے پرچڑھانے سے نہیں روکتا تھالیکن کسی نے اس آرڈر کو پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی اور محکمے کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

  اب سپریم کورٹ نے لیز کے حوالے سے بھی اجازت دیدی ہے، ہم نے دکانوں کے ٹینڈر کر دئیے ہیں اور مناسب پریمیم ڈیمانڈ کریں گے، زراعت کی زمین کو بھی دوبارہ دینے جارہے ہیں، ایک سال میں شارٹ ٹرم مدت میں محکمے کو ڈھائی سے تین ارب روپے آ سکتے ہیں۔

 سعد رفیق نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کے پاس بھی جارہے ہیں کہ ہمیں بوسٹر ڈوز مل جائے تاکہ جو گیپ آیا ہوا ہے اسے پورا کر لیں اور اس کے لئے اگلے ہفتے باضابطہ درخواست کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپٹک فائبر کے حوالے سے ہماری اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رائے میں تھوڑا فرق ہے لیکن میری وفاقی وزیر امین الحق سے بات ہوئی ہے، ہم ان کے ساتھ بیٹھیں گے،ہم یہ چاہتے ہیں پاکستان ریلوے کو اجازت دی جائے کہ جو آر او ڈبلیو پرائیویٹ کمپنیاں کرتی ہیں وہ ریو نیو شیئرنگ کریں محض کرایہ نہ دیں تاکہ ہمارے نقصان بھی کم ہوں۔

 برینڈنگ کا آغاز کر رہے ہیں اورپینتالیس سے ساٹھ روز کے اندر پراجیکٹ کا فیز ون مکمل ہو جائے گا وہاں سے کچھ نہ کچھ آمدن شروع ہو گی،ابتدا میں کم آمدن ہو گی لیکن انشا اللہ آگے چل کر اس سے کافی پیسہ آیا کرے گا۔

سعد رفیق نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت 35روپے فی لیٹر بڑھ گئی ہے،ریلوے کے کرائے پہلے ہی کافی ہیں اور ہمارا ان کو مزید بڑھانے کو دل نہیں کرتا۔ لیکن حالیہ اضافے سے ہمیں ایک سال میں ساڑھے 5ارب روپے کا جھٹکا لگا ہے۔

  پہلے ہی 10ارب اضافے سے یہ 28سے بڑھ کر38ارب روپے ہو گیا تھا اب مزید ساڑھے 5ارب روپے کا بوجھ آ گیا ہے، اسے ہم نے کہاں سے پورا ہونا ہے، ہم اس پر غور کررہے ہیں، پرائیویٹ ٹرانسپورٹ نے تو حد کر دی ہے کہ جتنا پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس سے کرائے کئی گنا بڑھا دئیے گئے۔

  ہم اگر فیصلہ کریں گے تو اتنا ہی کرایہ بڑھائیں گے جو ہمارے اوپر بوجھ آیا ہے، یہ شاید 7سے8فیصد ہو، ہم بھرپور بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اگر روس سے تیل آ گیا ہے تو شاید قیمتیں کم ہوجائیں گی اورلوگوں کے لئے آسانیاں، لیکن ایک سال ساڑھے5ارب روپے کابوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں ورنہ تنخواہوں اور پنشن دینا ممکن نہیں رہے گا۔