اسلام آباد:پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تمام معاملات طے پا گئے ہیں، وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات کی منظوری دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی وزیر اعظم سے ویڈیو لنک پر ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف وفد کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر لاہور میں موجود وزیراعظم شہباز شریف سے ویڈیو لنک پر بات ہوئی۔
وزیراعظم سے آئی ایم ایف کے وفد کی ویڈیو لنک ملاقات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے،وزیر اعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے آئی ایم ایف کے وفد سے پروگرام پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاملات کی منظوری دیدی۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہانی بھی کرادی گئی ہے۔ وزیراعظم نے وزیرخزانہ کو معاملات طے کرنے کاٹاسک دے دیا۔
آئی ایم ایف مشن کی جانب سے اقتصادی جائزہ کی تکمیل کے بعد پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ دے گا، اس کے بعد پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی اگلی قسط ادا کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق پاکستان کو بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ، پٹرولیم پر ٹیکس بڑھانا ہو گا اس کے علاوہ توانائی شعبے میں گردشی قرضے کم کر کے اصلاحات لانا ہوں گی۔
سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی، نجکاری پروگرام پر عمل، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنا اور ٹیکس محصولات میں اضافے جیسی کڑی شرائط رکھی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ 2018 میں برسر اقتدار آنے والے عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد آئی ایم ایف سے مدد نہ لینے کا اعلان کیا تھا تاہم روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج کے لیے مذاکرات شروع کیے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے حالیہ مذاکرات اسی بیل آوٹ پیکج کا حصہ ہے، یہ قسط پاکستان کو گزشتہ برس نومبر میں ملنی تھی تاہم آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات بار بار تعلطل کا شکار ہوتے رہے اور پھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 30 جنوری کو پاکستان پہنچنے والی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی۔