امریکہ، چین اور بائیں بازو کا جنوبی امریکہ

براعظم جنوبی امریکہ میں بائیں بازو کی طاقتیں مضبوط ہو رہی ہیں اور امریکہ خطے میں اپنا کردار بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے مگر اسے چین سے سخت مقابلہ درپیش ہے‘پچھلے پانچ سال میں اب تک جنوبی امریکہ میں آٹھ ریاستوں میں بائیں بازو کی حکومتیں قائم ہو چکی ہیں۔ مجموعی طور پر اس وقت خطے کا اسی فیصد علاقہ ترقی پسند بائیں بازو کے ہاتھوں میں ہے‘2018 میں براعظم جنوبی امریکہ کے ملک میکسیکو میں بائیں بازو کا رہنما انڈریس مینول لوپز برسر اقتدار آیا جس کے بعد اس براعظم کی سیاست بائیں بازو کی طرف لڑھکنا شروع ہوء۔ اس کے بعد ارجنٹائن میں اکتوبر 2019 کے صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند بائیں بازو کے رہنما البرٹو فرنانڈیز نے تاجر دوست موریسیو میکری سے صدارت چھین لی۔اکتوبر 2020 بولیویا میں بھی صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کی تحریک برسراقتدار آگئی جبکہ 2021 میں پیرو میں بھی انتہاء پسند بائیں بازو کے رہنما پیڈرو کاسٹیلو نے صدارتی انتخاب جیت لیا‘2023 کے آغاز میں بائیں بازو کے ایک سابق طالب علم رہنما  گیبریل بورک چلی کے صدر منتخب ہوگئے اور مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک کی تاریخ کے سب سے کم عمر صدر بن گئے۔اسی طرح کولمبیا کی جدید تاریخ میں بھی پہلی بار گستاو پیٹرو بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پہلے صدر بن گئے۔برازیل میں بھی اکتوبر 2022 میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر اناسیو لولا ڈی سلوا  دائیں بازو کے جیر بولسونارو کو ہراکر صدر بن گئے‘ قدامت پسند لہر جو برازیل میں 2018 میں دائیں بازو کے جیئر بولسنارو کی جیت سے شروع ہوئی، ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یوراگوئے میں 2019 میں قدامت پسندوں نے بائیں بازو اتحاد سے حکومت چھین لی جو پندرہ سال تک برسراقتدار رہی تھی۔اسی طرح دائیں بازو والے ایک سابق بینکار گلرمو لاسو نے ایکواڈور میں مئی 2021 میں انتخابات جیت لئے۔ جب کہ دسمبر 2022 میں پیرو میں بائیں بازو کے کاسٹیلو کی اٹھارہ ماہ کی غیر مستحکم حکومت بھی ختم کردی سوشلسٹ رہنما ہوگوشاویز کا انقلاب جو وینزیلا میں ترقی اور خوشحالی لایا ان کے جانشین نکولس ماڈورو کے عہد میں ایک معاشی اور انسانی المیہ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ہوگو شاویز کے دور میں 1998 میں وینزویلا کی خام قومی پیداوار 91 ارب ڈالر تھی جو 2014 میں 482ارب ڈالر ہوگء اور اب 86 ارب ڈالر ہے۔ فی کس آمدنی تب 3880 ڈالر تھی، جو 2014 میں 15500 ڈالر ہوگئی اور آج کل محض 3300 ڈالر ہے۔ ماڈورو کو حکومت سے نکالنے اور دائیں بازو کے جوان گائیڈو کو برسر اقتدار لانے کیلئے امریکہ اور علاقائی حکومتوں نے 2018 میں تحریک برپا کی مگر ماڈورو کو روس اور ملک کی مسلح افواج کی حمایت کی وجہ سے یہ ناکام ہوگئی۔خطے میں اب تک کی بڑی پیش رفتیں خطرے سے دوچار ہیں۔ مثلا ًکولمبیا کا کمزور امن عمل سابق صدر آئیون ڈوکے کی مخالفت اور نیم دلانہ نفاذ کے باعث کامیاب نہ ہوسکا۔ اب پیٹرو نے فارک کے ساتھ معاہدے کے احیا اور دیگر باغی اور مسلح گروہوں کے ساتھ ایک ہمہ گیر سمجھوتے کا وعدہ کیا ہے مگر کولمبیا کی مسلح افواج کی مزاحمت کے باعث انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد آسان نہ ہوگا۔ درین اثنا منشیات کی غیر قانونی تجارت، منظم جرائم اور بدعنوانی روز بروز بڑھ رہے ہیں کورونا وائرس نے جنوبی امریکہ ممالک کے نظام صحت اور معیشتوں پر بوجھ بڑھا دیا اور اب روس یوکرین جنگ کے بعد خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے مزید معاشی ابتری اور سیاسی عدم استحکام کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ارجنٹینا پچھلے تیس سالوں میں تین بار غیرملکی قرضوں پر نادہندہ ہوا ہے اور افراط زر کی شرح یہاں سو فیصد ہے۔ یہ خطہ اپنے محل وقوع اور جغرافیہ کی وجہ سے اہم حیثیت رکھتا ہے روس اور چین کے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں۔ امریکہ بھی ان ممالک سے تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ مگر پچھلے سال امریکہ نے خطے کے ممالک کا سربراہ اجلاس بلایا جو ناکام رہا۔ یہ ممالک چوں کہ اب امریکہ پر انحصار نہیں کرتے اس لئے بظاہر امریکہ کو اب یہاں اپنے مفادات کا تحفظ کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔چین نے ارجنٹینا، پیرو، چلی اور برازیل سمیت مختلف ممالک کے ساتھ اپنی تجارت اور تجارتی سرپلس میں اضافہ کردیا ہے۔ 2016 میں اس خطے میں امریکہ کی تجارت کا حجم 180 ارب ڈالر جبکہ چین کا 160 ارب ڈالر تھا۔ اگلے سال خطے میں چین کی تجارت کا حجم امریکہ کے برابر 205 ارب ڈالر ہوگیا۔ 2018 میں امریکہ کی تجارت یہاں 215 ارب ڈالر جبکہ چین کی 231 ارب ڈالر ہوگئی۔ 2019ئمیں تقریبآ یہی شرح رہی۔ 2020 میں جو بائیڈن خطے میں امریکی تجارت بڑھانے کے عزم کے ساتھ صدر بنے لیکن امریکی تجارت کا حجم یہاں 177 ارب ڈالر پر آگیا جبکہ چین کے تھوڑا بڑھ گیا 2021 کے اختتام تک امریکی تجارتی حجم 174 ارب ڈالر تک آگیا جبکہ چین کا 247 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان خطے میں تجارتی فرق خاصا بڑھ چکا ہے اورچین نے امریکہ کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔میکسیکو اور امریکہ کی باہمی تجارت شامل کی جائے تو پھر خطے میں امریکہ کا تجارتی حجم زیادہ ہے‘ امریکہ اور میکسیکو کی تجارت کا حجم پچھلے سال 607 ارب ڈالرز رہا۔ جبکہ چین کے ساتھ بھی میکسیکو کی تجارت تب کے 75 ارب ڈالر سے پچھلے سال 110 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔ یعنی چین میکسیکو کے ساتھ بھی تجارت بڑھا رہا ہے۔ 2021 میں چین میکسیکو تجارت پچھلے سال سے تقریبا پچاس  فیصد بڑھ کر 98 ارب ڈالر رہی جس میں میکسیکو کی چین سے درآمدات 90 ارب ڈالر رہیں جبکہ اس نے چین کو صرف 8.4 ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔