لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کو دباؤ میں لانے کے لئے قانون سازی کی گئی۔
قوم سمجھ گئی ہے ان کی ساری چالیں صرف الیکشن سے بھاگنا ہے،یہ عدلیہ کو تقسیم کرنے جارہے ہیں اس کے لئے پاکستان کے وکلاء کو کھڑا ہونا ہے۔
نیوٹرلز کو کہنا چاہتا ہوں اپنی تصحیح کر لیں،راستہ درست کر لیں، آپ نے خوف پھیلانے کا جو راستہ پکڑا ہوا ہے یہ بیک فائر کر رہاہے،اس سے نفرتیں بڑھ رہی ہیں، یہ حل نہیں ہے، حل صرف صاف اور شفاف الیکشن ہیں۔
نا معلوم افراد ہمارے لوگوں سے پوچھ رہے ہیں عمران خان کھانا کیا کھاتا ہے، شہباز گل سے بھی یہی پوچھا تھا، جب وزیر اعظم تھا دو ملازمین کو پے رول پر رکھ لیا تھاکہ میں کھانا کیا کھاتا ہوں،کیا اس طرح کسی کو شک نہیں پڑے گا کہ آپ کا کیا مفاد ہے، کیا زہر دینے کا پروگرام ہے۔
نامعلوم افراد الیکشن نہیں چاہتے ہرطرح کی اے پی سی میں بیٹھنے کو تیار ہوں نیوٹرل ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
ویڈ یو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں، اسی طرح جب آپ ایک غلط کام کر لیتے ہیں تو اسے کور کرنے کے لئے مسلسل غلط کام کرنا پڑتے ہیں۔
رجیم چینج ہوا،ایک آرمی چیف جنرل باجوہ نے فیصلہ کیا عمران خان پسند نہیں ہے اسے ہٹانا ہے، شہباز شریف اسے بہت پسند تھا شہباز شریف بہت بڑا جینئس ہے،اسحاق ڈار سے بڑا کوئی اکانومسٹ نہیں ہے،ان کی عقل دیکھ لیں، اور بھی وجوہات تھیں وہ کبھی بتاؤں گا۔
انہوں نے جب حکومت گرا دی تو انہیں پتہ چل گیا کہ عوام نے امپورٹڈ حکومت کو مستر د کر دیا، انہوں نے جو کیا ملک اس کی کتنی بڑی قیمت ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کابینہ کی ہنگامی میٹنگ کرتا ہے، سب جب تراویخ میں مصروف ہوتے ہیں چیف جسٹس کے سو موٹو کے اختیار کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، پارلیمنٹ وہ لوٹا قائد حزب اختلاف ہے جو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ لینا چاہتا ہے۔
انہوں نے یہ سب کچھ سپریم کورٹ پردباؤ ڈالنے کیلئے کیا ہے کیونکہ یہ الیکشن نہیں چاہتے۔ انہوں نے ماضی میں بھی عدلیہ کو تقسیم کیا، ان کی تاریخ ہے یہ وہ جج اور ایسے امپائر چاہتے ہیں جو ان کے ساتھ ہوں۔ جو لوگ زمان پارک میں بیٹھے ہیں وہ خوفزدہ ہیں مجھے اٹھا کر لے گئے تو قتل کر دیں گے،ان کا ملک کے انصاف کے نظام پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک روز قبل جب ہم اسلام آباد گئے تو ہمارے پر امن لوگوں کو نا معلوم افراد ڈنڈے مار کر لے جاتے رہے،میری گاڑی کا شیشہ توڑ دیتے ہیں، ہم نے کیا غلط کیا ہے، جوالیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، افسوس مسلط ٹولے کے پیچھے وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں،کہنا چاہتا ہوں آپ کو نظر نہیں آرہا قوم ان کی وجہ سے آپ کے خلاف ہوتی جارہی ہے۔
ٹوئٹر پر میرے ایک کروڑ ستر یا اسی لاکھ فالوررز ہیں میں ان کو کنٹرول کرسکتا ہوں، ایک کروڑ پاکستانی باہر ہے وہ میرے کنٹرول میں ہے، آپ ان سے پوچھیں کیوں تنقید کر ہے ہیں، جب آپ تنقید ختم کرتے ہیں تو معاشرہ مر جاتا ہے، جس راستے پر نکل گئے ہیں اپنی بھی تباہی کر رہے ہیں ملک کی بھی تباہی کر رہے ہیں، خدا کے واسطے آنکھیں کھولیں، جس راستے پر نکل گئے ہیں اس پر ملک کی تباہی ہے
۔ اگر آپ اسی طرح چلتے رہے تو آپ کے سب کے ہاتھ سے گیم نکلنے والی ہے، وہاں پہنچ جائے گا جہاں کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ سستا آٹا دینا صرف اپنی تشہیر کرنا ہے، آٹھ لوگ لائنوں میں لگ کر مر چکے ہیں،آئی ایم ایف کا سمجھوتہ نہیں ہونے لگا، یہ دونوں طرف پھنس گئے ہیں، ان کے پاس کوئی حل نہیں کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔
،انہوں نے کہا کہ آج وکلاء کنونشن ہے وکلاء پوری قوت سے شرکت کریں، یہ عدلیہ کو تقسیم کرنے جارہے ہیں۔