وزارت داخلہ و دفاع بتائیں کہ الیکشن کی کم از کم ممکنہ تاریخ کیا ہے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سےکم سے کم وقت میں انتخابات کا پوچھ کر بتائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی کارروائی کسی کو فائدہ دینے کیلئے نہیں ہے،  گزشتہ روز شفاف الیکشن کیلئے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کا کہا لیکن کسی فریق نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی۔

اس پر  پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ وہ عدالت کو مکمل یقین دہانی کرانے کیلئے تیار ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یقین دہانی کس کی طرف سے ہے، نام بتائیں؟

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے تحریری یقین دہانی کرائیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کون یقین دہانی کرائے گا یہ بتایا جائے۔

 سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ جب آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہوا تو صدر نے الیکشن کی تاریخ کیسے دی؟الیکشن کمیشن نے کیسے الیکشن شیڈول جاری کیا؟

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔

سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہوئی تو  جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے کل کے ریمارکس پر وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ کل میرے ریمارکس پر بہت زیادہ کنفیوژن ہوئی ہے، میں اپنے ریمارکس کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، میں اپنے تفصیلی آرڈر پر قائم ہوں، فیصلے کا ایک حصہ انتظامی اختیارات کے رولز سے متعلق ہے، چیف جسٹس کو کہیں گے کہ رولز دیکھنے کے لیے ججز کی کمیٹی بنائی جائے، ججز کی کمیٹی انتظامی اختیارات کے رولز کو دیکھے، فیصلے کےدوسرے حصےمیں ہم 4 ججز نے ازخود نوٹس اور درخواستیں مستردکی ہیں۔