بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو تباہ کرنے کی تیاریاں 

واشنگٹن :ن)انٹرنیشنل سپیس سٹیشن  2031 میں ختم ہو جائے گا،اس کا سافٹ ویئر پرانا ہوچکا ہے اور 400 ٹن وزنی سینٹر کو سمندر میں غرق کر دیا جائے گا۔

اب یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ  اس کا متبادل کیا ہو گا؟امید ہے کہ زمین کے مدار میں نئے تجارتی خلائی سٹیشنز آئی ایس ایس (ISS) کے متبادل ہوں گے۔

 ناسا پہلے ہی امریکہ میں سپیس ایکس اور بوئنگ کمپنیوں کے ذریعے زمین کے نچلے مدار میں انسانوں کی نقل و حمل کو آؤٹ سورس کر چکا ہے۔

ناسا نے نئے خلائی سٹیشن تیار کرنے کے لیے کمپنیوں کو کروڑوں ڈالر کے ٹھیکے دینا بھی شروع کر دیے ہیں۔ یہ ہمارے سیارے کے گرد مدار میں انسان کی موجودگی کو برقرار رکھتے ہوئے خلائی سیاحوں کے لیے چھوٹی ریسرچ لیبارٹریز یا پڑاؤ کی منزلیں بن سکتی ہیں۔

ان کمپنیوں میں سے ایک ’ایگزیوم سپیس‘ (Axiom Space) پہلے ہی ’سپیس-ایکس‘ (SpaceX) راکٹوں کے ذریعے خلابازوں کو مدار میں لے جا رہی ہے۔

 اس کمپنی کو امید ہے کہ سنہ 2025 میں آئی ایس ایس کے ساتھ ماڈیولز منسلک کرنے کا کام شروع ہو جائے گا جنھیں آخر کار اپنا سٹیشن بنانے کے لیے الگ کیا جا سکتا ہے اور مستقبل میں صارفین کو کرائے پر دیا جا سکتا ہے۔بیشتر ماہرین  اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

 امریکہ میں ہارورڈ اینڈ سمتھسونین سنٹر فار آسٹرو فزکس کے ماہر فلکیات جوناتھن میک ڈویل کہتے ہیں کہ ’مجھے وہاں کے کاروباری معاملات پر شک ہے۔ میں اس بات پر قائل نہیں ہوں کہ آپ ایک منافع بخش خلائی سٹیشن چلا سکتے ہیں۔‘بہر حال، ناسا اور آئی ایس ایس کے دیگر شراکت دار ان مواقع کو تلاش کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔ 

یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے سربراہ جوزف سچبچر کا کہنا ہے کہ ’ہم ان تمام کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ہم آئی ایس ایس کے خاتمے کے بعد کام جاری رکھنے کا راستہ تلاش کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔