المناک ٹریفک حادثہ

گزشتہ روز موٹر وے پر کلرکہاڑ سالٹ رینج میں پیش آنے والا حادثہ اس قسم کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس مقام پرپہلے بھی کئی حادثات پیش آئے ہیں حالانکہ موٹر وے پر حادثات کا تناسب باقی شاہراہوں کے مقابلے میں کافی کم ہے‘موٹر وے کا یہ حصہ اترائی اور چڑھائی پر مشتمل ہے جہاں بہت احتیاط سے ڈرائیونگ کرنا پڑتی ہے۔ سالٹ رینج کے 10 کلومیٹر پر ڈرائیونگ میں احتیاط برتنا کیوں ضروری ہے؟موٹروے پر پاکستان کی دیگر شاہراؤں کے مقابلے میں حادثات کی شرح کم ہے لیکن موٹروے پر گاڑیوں کی رفتار کے باعث اس پر ہونے والے حادثات عموماً جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔سالٹ رینج کلر کہار کا لگ بھگ 10 کلومیٹر کا حصہ ہے جو پہاڑ کے ساتھ چڑھائی اور اترائی پر مشتمل ہے۔سڑک کے اس حصے پر جابجا وارننگ سائن نصب ہیں جبکہ ٹریفک پولیس بھی اس ایریا میں موجود رہتی ہے اور ڈرائیونگ اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کرتی بھی نظر آتی ہے۔اس مقام پر موٹر وے ساتھ یعنی اسلام آباد سے لاہور ڈاون سلوپ(اترائی) جبکہ لاہور سے اسلام آباد اپ سلوپ (چڑھائی) ہے۔موٹر وے پولیس کے حکام کے مطابق اس مقام پر ڈرائیو کرتے وقت یہ بات ذہن نشین کرنے کی ہے کہ جس گیئر میں گاڑی چڑھائی پر جائے گی، واپسی میں اسی مقام پر اترائی کے وقت بھی وہی چھوٹا گئیر لگایا جائے گا۔سالٹ رینج کے علاقے میں پہاڑوں کی چڑھائی کے شروع ہونے سے پہلے ہی حد رفتار کے سائن بورڈ لگائے گئے ہیں‘سالٹ رینج کے اس 10 کلومیٹر کے علاقے میں حد رفتار 30 کلومیٹرفی گھنٹہ ہے‘ جس سے کسی صورت تجاوز نہیں کرنا چاہیے‘تمام ڈرائیورز کو چھوٹے گئیر میں گاڑی چلانے کی ہدایت جگہ جگہ آویزاں ہیں‘سالٹ رینج کے علاقے میں موٹر وے پر اوور ٹیکنگ ممنوع ہے تمام ڈرائیورز کو مسلسل بریک لگانے سے بھی خبردار کیا جاتا ہے۔ بار بار بریک لگانے سے بریک کا لیدر گرم ہو جاتا ہے اور اپنی پکڑ چھوڑ دیتا ہے‘تمام چھوٹی بڑی گاڑیوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ چھوٹے گیئر میں چلائیں تاکہ گاڑی کی رفتار قابو میں رہے‘سالٹ رینج موٹر وے پر چند مقامات پر بریک گرم ہونے یا ایمرجنسی سے بچنے کے لئے ایمرجنسی کلائمب (رفتار کم کرنے کے لئے چھوٹی سی چڑھائی) موجود ہیں تاکہ بریک فیل ہونے یا اسے قابو میں کرنے کے لئے مدد حاصل کی جا سکے‘ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق سالٹ رینج کے سٹارٹنگ پوائنٹ پر 24 گھنٹے ڈیوٹی پر وہیکل پولیس وین موجود ہوتی ہے جس میں ہر آٹھ گھنٹے بعد عملے کی شفٹ تبدیل ہوتی ہے۔اس کے بعد ہر تین سے چار کلو میٹر پر چیک پوسٹ ہے جس میں اوور سپیڈنگ کیمرہ کے ساتھ عملہ موجود ہوتا ہے اور 24 گھنٹے سپیڈ چیک ہونے کا کام کیا جاتا ہے۔موٹر وے پولیس حکام کے مطابق موٹر وے کے اس مقام پر خطرناک اترائی ہے۔ اس درمیان کے ایک کلومیٹر پر بھی اگر ڈرائیور اوور سپیڈنگ کرے اور پھر بریک لگائے تو بار بار بریک دبانے سے بریک فیل ہو نے کا قوی امکان ہوتا ہے اور گاڑی قابو سے باہر ہو کر حادثے کا شکار ہو جاتی ہے اور ایسی صورت حال میں بریک لگانے کا آپشن نہیں بچتا۔اگر یہ موڑ اتنے خطرناک ہیں تو یہاں سپیڈ چیک کرنے کے مقام کے لئے کیا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے؟اس سوال کے جواب میں ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ سٹارٹ پوائنٹ پر ہیوی وہیکلز کی چیکنگ کے بعد دوسری چیک پوسٹ تین سے چار کلو میٹر بعد ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ خطرناک ڈھلوان کے باعث پولیس چیکنگ وین اور سپیڈ کیمرہ بھی ایسے مقام پر لگانا ہوتا ہے جہاں سیفٹی موجود ہو کیونکہ خطرناک اترائی عملے کے لئے بھی رسک کا باعث ہوتی ہے۔