توشہ خانہ کیس کیخلاف اپیل پر سماعت آج، چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہلی کا خدشہ

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت آج پھرہوگی۔ گزشتہ روز عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے چار گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیا تھا۔ عمران خان نے ویڈیو بیان میں سماعت کرنے والے جج ہمایوں دلاور سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی نااہلی کا خدشہ ظاہرکردیا۔

عدالت نے آج جمعرات 3 اگست کو کو فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے توکیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا ۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے کل بدھ 2 اگست کو ہونے والی سماعت میں قرار دیا تھا کہ عمران خان اپنی جانب سے پیش کیے گئے گواہوں کاکیس سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے ان گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

عمران خان کے وکیل نے 4 گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی تھی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہمایوں دلاور نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی نے اقرارکیا کہ چاروں گواہ ٹیکس کنسلٹنٹ یا اکاؤنٹنٹ ہیں۔ عدالت نکم ٹیکس کا کیس دیکھ رہی ہےنہ ہی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف شکایت انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت درج کی گئی۔ چونکہ شکایت الیکشن ایکٹ کے تحت درج ہے اس لیے ان گواہوں کا گواہان کا کیس سے کوئی تعلق نہیں بنتا اور اسی بنیاد پربیانات ریکارڈ نہیں کروائے جا سکتے۔

سابق وزیراعظم اس کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

عدالت کی جانب سے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ (جمعرات 3 اگست ) کیس کے حوالے سے حتمی دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی نے رات گئے ٹوئٹرپرجاری کیے جانے والے ویڈیو بیان میں کہا کہ توشہ خانہ کیس میں مجھے فیئر ٹرائل کے آئینی حق سے مسلسل محروم کیا جا رہا ہے اور اپنے دفاع میں گواہان تک پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

قوم کو پیغام جاری کرنے والے عمران خان نے کہا کہ اعلیٰ عدالتیں انصاف کے بہیمانہ قتل کی راہ روکنے کیلئے فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے سیشن جج ہمایوں دلاور پرتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ان کی نااہلی کا منصوبہ تیارکیا گیا۔ جج سے انصاف کی توقع نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے سیشن کورٹ میں ہونے والی کارروائی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی جسے بدھ 2 اگست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ٹرائل رکوانے کی استدعا دوباہ مسترد کی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ، ’سپریم کورٹ سے مزید کیا ریلیف چاہتے ہیں۔۔ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔۔ ہوسکتا ہے ہائیکورٹ آپ کو ہم سے بہترریلیف فراہم کرے۔ پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں‘۔