اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے حق دفاع ختم کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
درخواست میں ٹرائل کورٹ کا گزشتہ روزکا آرڈرکالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی۔ استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ کا کل کا حکم کالعدم قراردے کرحق دفاع بحال کیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست پرآج ہی سماعت کرنے کی بھی استدعا کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی تین درخواستوں پرسماعت جاری ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس عامرفاروق کررہے ہیں۔ ایک اپیل توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست بھی شامل ہے۔ توشہ خانہ فوجداری کیس کے ٹرائل پرحکم امتناعی جاری کرنے کی بھی درخواست پر سماعت ہوگی۔
گزشتہ روزعدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے ان کے تمام گواہوں کو غیرمتعلقہ قرار دینے کی الیکشن کمیشن کی استدعا منظورکرلی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاورنےتوشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 4 گواہان کی فہرست عدالت میں پیش کی جن میں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئیرمینجر قدیراحمد، آئی ٹی پی کے سینئیرمینجر نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رؤف حسن شامل تھے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویزایڈووکیٹ نے اعتراض کیا کہ یہ غیرمتعلقہ گواہ ہیں۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاورنے فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہ طلبی کی درخواست مسترد کردی اور ان کے تمام 4 گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم گواہوں کے کیس سے متعلقہ ہونے کو ثابت نہیں کرسکے ، آج جمع کروائی گئی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور ایک اکاؤنٹنٹ شامل ہیں، وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔
جج ہمایوں دلاورنے فریقین کو مقدمے میں کل حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگرفریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔