تبدیلیوں پر پا بندی 

یہ بات بے حد خوش آئند اور لا ئق تحسین ہے کہ خیبر پختونخوا کی صو بائی حکومت نے ملا زمین کے تبادلوں پر پا بندی لگائی ہے اس کے باﺅ جود اراکین اسمبلی اور وزراءسے ملا قات کر نے والوں میں 90فیصد سائلین تبادلوں کی درخواستیں لیکر جا تے ہیں اپنا وقت بھی ضا ئع کر تے ہیں وزراءاورایم پی اے صاحبان کا وقت بھی بر باد کر تے ہیں ‘نیز سارا دن ڈیو ٹی اور کام چھوڑ کر دفاتر کے چکر لگا تے رہتے ہیں ملا زمین کی تبدیلیوں کا معاملہ بے حد اکتا دینے والا معا ملہ ہے‘ اگست 2004ءکا واقعہ ہے صاحبزادہ خا لد ہائیر ایجوکیشن کے سیکرٹری ہوا کر تے تھے حسب معمول دفتر کی انتظار گاہ میں درخواستیوں کی بڑی تعداد ملا قات کے انتظار میں بیٹھی تھی ملا قات کا وقت ہوا تو سب کو ایک ساتھ اندر بلا یا 18ملا قا تی تھے باری باری پوچھا درخواست اپنے پا س رکھو اس کا خلا صہ بتاﺅ 17ملا قاتیوں نے کہا تبدیلی کی درخواست ہے ‘ٹرانسفر کا بڑا مسئلہ ہے ایک ملا قا تی بولا مجھے 4ستمبر کو جر منی کے شہر فرینکفرٹ کے گویٹے انسٹی ٹیوٹ میں ایک کانفرنس میں بلا یا گیا ہے دوطرفہ کرایہ اور قیا م و طعام کے اخراجات کی ذمہ داری میز با نوں نے لے رکھی ہے ‘محکما نہ چھٹی اور بیرون ملک سفر کی اجا زت کے لئے میری درخواست نظامت تعلیم میں پھنسی ہوئی ہے‘ میرا ٹکٹ بھی آچکا ہے اگر میری درخواست پر غور کیا جا ئے تو مہر با نی ہو گی صاحبزا دہ خا لد نے کر سی سے اٹھ کر درخواستی سے ہا تھ ملا یا دوسری ملا قا تیوں سے مخا طب ہو کر کہا اس کر سی پر بیٹھے مجھے سال ہو گیا آج پہلی بار میں ایک ملا قا تی سے ملا ہوں جو اپنے جا ئز کا م کے لئے میرے پا س آیا ہے‘ اب تک سارے ملا قا تیوں نے میرا وقت ضائع کیا تھا ، استاد کا کا م کانفرنسوں میں تحقیقی مقا لے پڑھنا ، نئی کتا بیں چھپوانا اور علم کو فروغ دینا ہے‘ یہ کہہ کر سب کو اپنے اسسٹنٹ کے پا س بھیجا ‘نظا مت تعلیم سے کانفرنس والی فائل منگوائی اور قواعد وضوا بط کے مطا بق درخواستی کو اجا زت نا مہ دستخط کر وا کر دیدیا اور کہا مجھے تم پر فخر ہے یہ ہر وزیر اور ہر ایم پی اے کے ساتھ ہو تا ہے‘ لو گ کوئی جا ئز کام ، اجتماعی مسئلہ یا دیر پا اہمیت کا معا ملہ لیکر ملاقات کو نہیں آتے ہر ایک کی زبان پر ایک ہی بات ہوتی ہے ”ٹرانسفر“ کراﺅ ہر ایک درخواست میں یہی مسئلہ ہو تا ہے‘ ٹرانسفر ہونی چاہئیے ، پنجا ب میں ایک لطیفہ نما کہا نی بہت مشہور ہے کہتے ہیں گھر میں اچھے خاندان کی قابل اور لائق بہو آجا ئے تو نئی چیزیں لیکر آتی ہے ‘نئے بر تن ، نئے کپڑے ، نئے بستر ، نئے کمبل ، نئے فرنیچر ، نئے پر دے اور ہر روز کوئی نئی چیز اپنے ہا تھ سے بنا کر گھر کو سجا تی ہے اس کے بر عکس نا لائق گھر انے سے کوئی نالا ئق بہو آتی ہے توا پنے ساتھ کچھ نہیں لا تی اپنے ہا تھ سے بھی کچھ نہیں بنا تی وہ گھر کے پرانے بر تنوں کو ا دھر ادھر پھینک کر خواہ مخواہ شور پیدا کر تی ہے اور جینا دو بھر کر دیتی ہے ہمارے سیا ستدانوں کی بھی یہی دو قسمیں ہیں بعض سیا ستدان اسمبلیوں میں آکر نئی سکیمیں اور نئے منصو بے لا تے ہیں ، معا شی سرگرمیوں میں اضا فہ کر تے ہیں لو گوں کو فائدہ پہنچا تے ہیں ہر روز کوئی اچھی خبر سننے کو ملتی ہے بعض دوسرے سیا ستدان نیا کوئی کا م نہیں کر تے‘ سرکاری ملا زمین کے پیچھے پڑتے ہیں یہاں سے ادھر اور اُدھر سے ادھر ، یہی ان کا کا م ہو تا ہے جس کا کوئی دیر پا اور اجتما عی فائدہ نہیں ، ہمارا صو بہ اس وقت گوناگوں مسائل سے دو چار ہے‘ ضم اضلاع کی ترقی بڑا مسئلہ ہے ، بندو بستی ڈویژنوں میں اپر کوہستان ، اپر چترال وغیرہ نئے اضلا ع وجو د میں آئے ہیں ان اضلا ع کا بنیا دی ڈھا نچہ تعمیر نہیں ہوا ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوار ٹر کی کوئی عما رت تعمیر نہیں ہوئی ، سارے دفاتر کرائے کے مکا نوں میں ڈالے گئے ہیں سڑکوں کا برا حا ل ہے آب پا شی اور آب نوشی کی سکیموں کا فقدان ہے تحصیل نا ظمین کے پا س فنڈ اور اختیارات نہیں ہیں عوامی نما ئندوں کو ملا زمین کے ٹرانسفر کی جگہ اصل مسا ئل پر تو جہ دینی چاہئے۔