کملا ہیرس شکست فراخدلی سے تسلیم ، ٹرمپ نہیں کرینگے ، انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کے پیش نظر مقامی حکام اور انتخابی ڈھانچے کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ، اکثریتی امریکی عوام نے رائے ظاہر کی کہ کملا مبارکباد دیں گے، سابق صدرماضی کی طرح شدید ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں ،امریکہ میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے امریکی عوام کے ساتھ ساتھ بعض اہم ممالک کے بھی یہ خدشات سامنے آ رہے ہیں کہ اپنی جیت کے بارے میں مسلسل دعوے کرنے والے ڈونلڈٹرمپ اگر کملا ہیرس کے ساتھ مقابلے میں شکست سے دو چار ہو جاتے ہیں تو ان کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے کیا وہ بہ آسانی اور فراخدلی کے ساتھ کملا ہیرس کی کامیابی کو تسلیم کر کے انہیں مبارکباد دیں گے یا پھر اپنی ناکامی پر ایسے حالات پیدا کرنے کے محرک بنیں گے جن سے ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑیں اور امن وامان کی صورتحال پیدا ہو جائے اس حوالے سے حال ہی میں فرانس کے وزیرخارجہ جین نول ہاروٹ کا خدشات پر مبنی یہ بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات پر امن طریقے سے ہونگے تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم الیکشن ہیں میں امید تو رکھ سکتا ہوں لیکن یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ الیکشن پر امن حالات میں ہو سکتے ہیں۔
فرانس کے وزیر خارجہ جین نول ہاروٹ کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات کے دوران ہونے والا کوئی بھی تشدد کا واقعہ دنیا بھر کی جمہوریتوں کیلئے تباہ کن ہوگا۔ دوسری طرف صدارتی انتخابات سے محض ایک ہفتہ قبل ایک سروے میں امریکی ووٹرز کی بڑی تعداد نے انتخابات کے بعد تشدد بھڑکنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ اور شار سکول کی جانب سے 5000 ووٹرز پر کئے گئے سروے کے دوران نتائج کے مطابق 57فیصد ووٹرز سمجھتے ہیں یا انہیں خدشہ ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو ان کے حامی تشدد پر اتر سکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ کسی حال میں شکست قبول نہیں کرینگے جبکہ اگر نتائج ٹرمپ کے حق میں آ جائیں تو کملا ہیرس اپنی شکست قبول کرنے میں دیر نہیں لگائیں گی بلکہ انہیں مبارکباد بھی دیں گی۔ ’’بیرن سینٹر فار جسٹس‘‘کی جانب سے کئے گئے ایک اور سروے میں امریکی حکام کی جانب سے بھی انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔