پاک بھارت کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے کا امکان

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر کونسل کا اجلاس جلد یا بدیر ہو سکتا ہے، جب کہ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانے سمیت ’تمام آپشنز‘ کھلے رکھے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانے سمیت تمام آپشنز موجود ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن (یو این سی اے) کے صدر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے۔

یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے یہ بات جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کو یونان کی ایک ماہ طویل صدارت کے دوران سلامتی کونسل کے کام کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

انجیلوس سیکیریس نے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن یہ کچھ ایسا ہے جو جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ ابھی تک کسی فریق کی جانب سے باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی ہے، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً اگر اجلاس بلانے کے لیے کوئی درخواست آئی، تو میرے خیال میں یہ اجلاس ہونا چاہیے، کیوں کہ جیسا کہ ہم نے کہا کہ شاید یہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا بھی ایک موقع ہے، اور اس سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، ہم دیکھیں گے۔

پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے متنبہ کیا کہ موجودہ بحران تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔

پہلگام حملے کے تناظر میں بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات سے موجودہ انتہائی اشتعال انگیز ماحول میں معقول انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں، جو پاکستان کے خلاف بھارت کی طرف سے کارروائی کے خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پہلے ہی اہم بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کر چکا ہے، ہم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے صدور، نیویارک میں او آئی سی گروپ اور سلامتی کونسل کے ساتھی ارکان کو بریفنگ دی ہے، ہم نے مختلف دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی اپنے مؤقف اور خدشات کا تبادلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت جنگ کا آغاز کرتا ہے، تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کا بنیادی اور قانونی حق استعمال کرے گا۔

اس کے ساتھ ہی پاکستانی سفیر نے واضح الفاظ میں دہشت گردی کی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں، ہمیں پہلگام حملے میں جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے، اور ہم نے اپنی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کو معطل کرنے کے مبینہ اقدام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آئی ڈبلیو ٹی کو روکنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، معاہدے میں ایسی کوئی شق نہیں ہے، بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا، جس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

یونان کے سفیر سیکیرس نے صورتحال کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی دوطرفہ کشیدگی پر بھی گہری تشویش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان دیگر ممالک کے ساتھ بھی شامل ہو رہے ہیں، جو کشیدگی میں کمی اور بات چیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، تاکہ صورتحال قابو سے باہر نہ ہو، بڑے رکن ممالک دونوں فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

پہلگام واقعہ پر سیکیرس نے کہا کہ ’یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا، اصولی طور پر ہم دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہم نے پہلگام میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے پر یہی کیا جس میں بے گناہ شہری مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں یونان سے کہیں بڑے ملک ہیں، ہم کشیدگی میں کمی اور بات چیت کے مطالبے میں بھی شامل ہیں، تاکہ صورتحال قابو سے باہر نہ ہو۔