بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے لی گئی ایک حالیہ تصویر نے دنیا کو حیران کر دیا، جب سمندری سطح پر سیکڑوں روشن نقاط واضح دکھائی دیے۔ یہ روشنیاں دراصل چین کے جدید ماہی گیری بیڑے کی کشتیاں تھیں، جو سمندر کی وسعتوں میں ماہی گیری میں مصروف عمل ہیں، اور یہ منظر اتنا واضح اور روشن ہے کہ خلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
چین کا ماہی گیری کا بیڑا دنیا کا سب سے بڑا ہے، جس میں تقریباً 2,700 کشتیاں شامل ہیں۔ یہ بیڑا نہ صرف چین کے عوام بلکہ دنیا بھر کے کروڑوں افراد کو سمندری غذا فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ سمندری خوراک کا ایک اہم ذریعہ ہے، اور چین اس شعبے میں دنیا کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔
چین کی سمندری صنعت لاکھوں افراد کے لئے براہِ راست اور بلاواسطہ روزگارمہیا کرنے کا زریعہ بھی ہے۔ ماہی گیری، پروسیسنگ، پیکنگ، برآمدات، اور بحری ٹیکنالوجی سے وابستہ لاکھوں خاندانوں کا ذریعہ معاش انہی کشتیوں سے وابستہ ہے۔ اس طرح چین نے سمندر سے معاشی ترقی کے مواقع پیدا کر کے نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط کیا بلکہ عالمی غذائی تحفظ میں بھی کردار ادا کیا۔
چینی ماہی گیری کا نظام صرف مقدار پر نہیں بلکہ معیار اور نظم و ضبط پر بھی مبنی ہے۔ چین نے جدید ترین نیویگیشن، فشنگ گیئرز، اور ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی صنعت کو مستحکم کیا ہے۔
دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر، خوراک کی مانگ میں اضافے میں چین کا سمندری وسائل کے جدید طریقے سے استعمال نے عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی میں ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔