جاری ہدایات پر عملدرآمد؟

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے 32 شعبوں کے لئے گائیڈ لائنز کی منظوری دے دی ہے‘ قابل اطمینان ہے کہ متعدد احکامات کے ساتھ ان پر عمل درآمد کے لئے ٹائم فریم کا تعین بھی کر دیا گیا ہے‘ ماحولیاتی تحفظ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کے حوالے سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے صوبے میں موجود اینٹوں کے بھٹوں کو زیگ زیک ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے 15 روز میں ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے‘ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولر بنانے سے متعلق ہدایات پر 15 روز میں رپورٹ طلب کی ہے‘ اس حوالے سے پہلے بھی ہدایات جاری ہوئیں جن پر پیش رفت سے متعلق رپورٹ پر وزیراعلیٰ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے‘ ماحولیاتی آلودگی ایک بڑے چیلنج کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے اس حوالے سے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے بھی جاتے رہے ہیں تاہم برسرزمین عملی نتائج ثمرآور صورت اختیار نہیں کر پا رہے‘ یہ سب کسی ایک شعبے تک محدود بات نہیں۔ حکومت مرکز میں ہو یا کسی بھی صوبے میں اس کے احکامات اور برسرزمین نتائج کے درمیان فاصلے معمول کا حصہ بن چکے ہیں‘ اس ضمن میں اصلاح احوال کے طور پر ٹائم فریم کا تعین بھی کر لیا جائے تو اس میں توسیع کا سلسلہ چلتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہاؤسنگ سکیموں کی ریگولرائزیشن کے معاملے پر وزیراعلیٰ عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی ہو یا شہری منصوبہ بندی‘ بنیادی سہولتوں کا فقدان ہو یا پھر ٹریفک کا سنگین مسئلہ‘ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ہو یا پھر میونسپل سروسز کی فراہمی کا سوال‘ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کا کیس انفرادی نوعیت کا حامل ہے‘ ناقص اور تکنیکی مہارت سے عاری شہری منصوبہ بندی کے نتیجے میں اس قدیم شہر کی بے ہنگم توسیع نے بے شمار مسائل پیدا کئے ہیں‘ آبادی کے بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں‘ رہائشی سہولتوں کے فقدان میں نجی ہاؤسنگ سکیموں نے عوام کو ان کے بجٹ کے مطابق رہائش فراہم کرنے میں کردار ادا ضرور کیا تاہم اس حوالے سے چند ایک کو چھوڑ کر قاعدے قانون کی پابندی سوالیہ نشان رہی۔ ماحول کے حوالے سے احکامات جاری بہت ہوئے ان پر عمل درآمد دکھائی کم ہی دیتا رہا‘ اب ضرورت ہے کہ اس ضمن میں 32 شعبوں کے لئے جاری ہونے والی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اس کے لئے ہمہ وقت مانیٹرنگ کا انتظام ضروری ہے۔