پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کی خبردنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں نمایاں حیثیت کی حامل رہی‘ دھوم پاکستان کے موثر جوابی حملے کی بھی پوری دنیا میں مچ چکی ہے پاکستان کے حملے نے نہ صرف بھارت میں حکمرانوں اور فوج کے ہوش ٹھکانے لگادیئے ہیں بلکہ پوری دنیا کو پاکستان کی عسکری قوت کا اندازہ ہوا ہے‘پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہمارا حملہ نظر بھی آئے گا اور اس کی گونج بھی سنائی دے گی‘ پاک فوج کی کاروائی نے سچ کردکھایا‘پاکستان کا حملہ اور گونج تاریخ میں نئے باب کا اضافہ ہے‘ اس باب نے پاکستانی قوم کا سرفخر سے بلند کر دیاہے‘ پاک فوج کی کاروائی میں اہداف کے تعین اور ان تک کامیابی سے رسائی میں تکنیکی مہارت کے جوہر دکھائی دیئے جس پر دنیا حیران ہے‘یہ حیرانگی بھارت کے ذمہ دار عہدیداروں کے چہروں پر عیاں بھی تھی‘جس خوف اور سراسمیگی کے عالم میں دفاعی تنصیبات کی تباہی کا اعتراف بھارتی عہدیداروں نے کیا اسے دنیا بھر میں نوٹ کیا گیا اس کے ساتھ ہی بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے بھارتی فوج کی خواتین عہدیداروں کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکاسنگھ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہاکہ پاک فوج سے مزید کشیدگی نہیں چاہتے بھارت میں پاکستان کی موثر جوابی کاروائی پر سناٹا طاری ہوا اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ پاک فوج سے مزید کشیدگی نہیں چاہتے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پہلگام کے رچائے گئے بھارتی ڈرامے میں پہلے دن سے10 مئی کے جوابی حملے میں بھی پاکستان نے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا اور یہ ذمہ داری عملی طورپر دکھائی بھی دی گئی اس کے برعکس بھارت کا یہ رویہ اور اقدامات انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھے سیز فائر کیلئے رضا مندی علاقائی امن و استحکام کے وسیع ترمفاد کیلئے کی گئی‘ کیا ہی بہتر ہو کہ عالمی برادری اور اپنے کو طاقتور کہنے والے دنیاکے ذمہ دار ممالک بھارت کو بھی ذمہ دارانہ رویے کا پابند بنائیں‘ عالمی برادری کو اب نوٹس لینا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق یو این او کی قراردادیں کیوں بھارت نے سردخانے میں رکھی ہوئی ہیں‘ نوٹس مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کے حوالے سے بنائے جانے والے قوانین کی کھلے عام خلاف ورزیوں کا بھی لیا جانا ضروری ہے تاکہ عالمی برادری کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ثبت نہ ہو۔
