عالمی مالیاتی جریدے کی پاکستان کے اقتصادی منظرنامے سے متعلق رپورٹ اور برسرزمین عوام کو درپیش مشکلات میں ایک بہت بڑا فرق نمایاں ہے‘ بین الاقوامی سطح کے جریدے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی میدان کارکردگی معاشی کرشمہ ہے‘ رپورٹ میں دیگر اقتصادی اشاریوں اور مجموعی صورتحال کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مہنگائی تقریباً صفر ہو چکی ہے‘یورو بانڈز کی قیمت اور حصص کی منڈی کے انڈیکس میں 3گنا اضافے کاحوالہ دینے کے ساتھ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاروں نے پاکستان پر توجہ نہ دی تو انہیں آگے چل کے ضرور پچھتانا پڑے گا‘بین الاقوامی سطح کے جریدے میں وطن عزیز کی اکانومی کے حوالے سے رپورٹ کی اشاعت قابل اطمینان ہے جو اس سیکٹر میں اب تک کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ ہے‘ ملک میں اکانومی کا شعبہ ایک عرصے سے مشکلات کا شکارہے‘ قرضوں کے انبار میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے اور ہر سال ایک بھاری رقم صرف سود کی مد میں ادا کی جارہی ہے اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے کی بات ہو تو یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی ہر حکومت اپنے سے پہلے حکمرانوں پر پوراملبہ ڈال دیتی ہے اس طرح سے یہ ساری بحث وقت کا ضیاع ہو کر رہ جاتی ہے قرضوں کا حصول درپیش منظرنامے میں مجبوری بن کر رہ گیا ہے عین اسی روز جب عالمی جریدہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے خوش کن رپورٹ شائع کرتا ہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کو ایک ارب دو کروڑ سے زائد کا قرضہ جاری کیا جس کی تصدیق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے باقاعدہ طورپر کردی ہے‘ملک کی معیشت کو قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ دلانے اور آئندہ خود انحصاری کی جانب بڑھنے کیلئے کوششیں جاری ہیں تاہم برسوں کا بگاڑ سنوارنے میں بہت وقت لگے گا اس ضمن میں جاری کوششوں میں مزید وسیع مشاورت کی ضرورت بھی ہے کہ اس پر عملدرآمد حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہونے پائے‘ جہاں تک مہنگائی سے متعلق حوصلہ افزا ء اعدادوشمار کا تعلق ہے تو ان کے برسرزمین ثمر آور نتائج ضروری ہیں کہ جن میں عوام کو ریلیف مل سکے‘ اس مقصد کیلئے مارکیٹ کنٹرول کا انتظام ضروری ہے صفر مہنگائی مارکیٹ میں کمر توڑ گرانی کی صورت اسی لئے ہے کہ منڈی کو کنٹرول میں رکھنے کاکوئی فول پروف کل وقتی نظام کام نہیں کر رہا اس مقصد کیلئے مرکز اور صوبوں کو اولین ترجیح کے طور پر مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی بصورت دیگر عوام کیلئے سب کچھ بے معنی رہے گا۔
