وفاقی حکومت بجٹ 26-2025 آج پیش کرنے جا رہی ہے، جس میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے لیے مالی، تجارتی اور سفری پابندیوں پر مشتمل سخت اصلاحات تجویز کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ 2025-26 نان فائلرز پر بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ بینک سے 50 ہزار روپے یا زائد کی رقم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کا فیصلہ زیر غور ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کی موبائل فون سمز اور انٹرنیٹ ڈیوائسز بلاک نہیں کی جائیں گی۔ البتہ نان فائلرز پر گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کسی قسم کی مالیاتی ٹرانزیکشن، شیئرز خریدنے یا میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری بھی نہیں کر سکیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے نان فائلرز کی کیٹگری مکمل طور پر ختم کرنے پر کام جاری ہے، تاکہ ہر شہری کو فائلر بننے کی ترغیب دی جا سکے۔
دوسری جانب پوائنٹ آف سیل سسٹم میں ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی بھی سخت کرنے کی تیاری ہے۔ اس حوالے سے جرمانوں میں 10 گنا اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کیش پر خفیہ ڈسکاؤنٹ یا الگ ریٹ دینے والے کاروباری ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114 بی کے تحت نان فائلرز کے خلاف یہ اقدامات کیے جائیں گے، جن پر عملدرآمد بجٹ کی منظوری کے بعد ممکن بنایا جائے گا۔