اسرائیلی حملوں میں مزید تین ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہو گئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں علی بخوئی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی شامل ہیں۔ ان تینوں کی شہادت کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ایرانی جوہری سائنسدانوں کی مجموعی تعداد نو ہو گئی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں شدت آ گئی ہے، جہاں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں نو ایرانی جوہری سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔ ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے ”تسنیم“ کے مطابق، حالیہ حملے میں تین مزید سائنسدان – علی بقائی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی – جاں بحق ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے مزید دو اعلیٰ فوجی کمانڈرز کی شہادت کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔ شہید ہونے والوں میں جنرل اسٹاف کے سربراہ برائے انٹیلیجنس جنرل غلام رضا محرابی اور ملٹری آپریشنز کے ڈپٹی چیف جنرل مہدی ربانی شامل ہیں۔
اس دوران پاسداران انقلاب نے بریگیڈیئر جنرل ماجد موسوی کو ایرو اسپیس ڈویژن کا نیا کمانڈر مقرر کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملے ”آپریشن رائزنگ لائن“ کے تحت کیے گئے جن کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں ملوث اہم شخصیات کو نشانہ بنانا تھا۔ فوجی ترجمان نے ان حملوں کو ایران کے جوہری پروگرام کے لیے ”بڑا دھچکا“ قرار دیا ہے۔
ایران نے ان حملوں کے جواب میں ”آپریشن وعدہ صادق سوم“ کا آغاز کیا، جس کے تحت وسطی اسرائیل میں متعدد بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ ان حملوں میں تل ابیب اور شیرون کے علاقوں میں 150 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں فوجی مراکز، جوہری تنصیبات اور ایئربیسز شامل ہیں۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے مطابق ان اہداف کی سیٹلائٹ تصاویر بھی موجود ہیں۔
ان حملوں میں اب تک 4 اسرائیلی ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
تہران میں دھماکے، اسرائیلی طیارے تباہ، پائلٹ گرفتار
ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی دھماکوں کی گونج سنائی دی۔ خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، مہر آباد ہوائی اڈے اور ریڈار سائٹ سمیت کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے دو اسرائیلی لڑاکا طیارے مار گرانے اور ایک خاتون پائلٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
عالمی ردِعمل اور خطرناک انتباہات
ایران نے امریکا، برطانیہ اور فرانس کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کے دفاع میں کسی بھی قسم کی مدد کی، تو ان کے علاقائی اڈے اور جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے واشنگٹن کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں، اور اب جوہری مذاکرات ”بے معنی“ ہو چکے ہیں۔
چین نے بھی اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا پورا حق حاصل ہے اور اسرائیل کو فوجی کارروائیاں بند کر دینی چاہییں۔
مزید عسکری شہادتیں
ایرانی میڈیا کے مطابق، جنرل اسٹاف کے انٹیلیجنس سربراہ جنرل غلام رضا محرابی اور ملٹری آپریشنز کے ڈپٹی چیف جنرل مہدی ربانی بھی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی دھمکیاں اور دفاعی تیاری
اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گالانت نے کہا ہے کہ اگر ایرانی میزائل حملے جاری رہے، تو ”تہران کو جلا دیا جائے گا“۔ انہوں نے ایرانی قیادت کو خبردار کیا کہ وہ اپنے شہریوں کو یرغمال نہ بنائے، اور اسرائیل پر ”مجرمانہ حملوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی“۔
عالمی مذہبی رہنما کی امن کی اپیل
عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ لیو نے ایران و اسرائیل دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مخلصانہ مکالمے کا راستہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو امن کی ضرورت ہے اور کوئی بھی قوم کسی دوسرے کے وجود کے لیے خطرہ نہیں بننی چاہیے۔