ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ اور زمینی۔۔۔

قائداعظم محمد علی جناح نے پہلی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری کرپشن کا خاتمہ ہے۔ کیونکہ کرپشن بہت سی برائیوں کی جڑ ہے۔ افسوس اتنے سال گزرنے کے باوجود کرپشن کے خاتمے کیلئے سوائے قانون سازی کے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے۔کرپشن ایک ایسا مرض ہے جو وبائی امراض کی طرح پھیلتا ہے اورمعاشرے کو کھاجاتا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اس موذی مرض نے ہماری سماجی اور سیاسی زندگی کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔کرپشن یا بدعنوانی صرف رشوت اور غبن کا نام نہیں۔ اپنے عہداور اعتماد کو توڑنا یا مالی اور مادی معاملات کے ضابطوں کی خلاف ورزی بھی بدعنوانی کی شکلیں ہیں۔ کسی برائی کے خلاف جدوجہد کا انحصار معاشرہ کے اخلاقی معیاروں پر ہوتا ہے۔ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ ہم کس بات کو رد اور کس کو قبول کرتے ہیں۔ بدعنوانی کے رویوں کے ساتھ بدعنوانی کا مقابلہ ممکن نہیں۔ کوئی نگران اگر خود بددیانت ہو تو لوٹ میں اپنا حصہ مانگ کر کرپشن میں معاونت کرتا ہے جس سے بربادی کا عمل اور گہرا ہوجاتا ہے۔ریاست، عوام، معاشرہ، آئین اور قدریں الگ الگ چیزیں ہیں۔ان سب چیزوں کے اشتراک سے انسانی تہذیب اور انسانی تاریخ جنم لیتی ہے۔ ریاست کو ہم ملک یا مملکت کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ ہمارا پاکستان امیر سے امیر تر ہوتے چلے جانے والے حکمرانوں کا ایک ایسا غریب ملک ہے جس کے عوام پر عرصہ حیات روز بروز تنگ سے تنگ تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔کچھ دن قبل ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بدعنوانی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپشن گزشتہ برس کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن سے متعلق عالمی رینکنگ جاری کر دی ہے جس میں180ممالک کی فہرست میں پاکستان کا124واں نمبر آیا ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق کرپشن رینکنگ میں پاکستان کی گزشتہ سال کے مقابلے میں4درجے تنزلی ہوئی، 2019میں کرپشن سے متعلق اس فہرست میں پاکستان کا رینک 120تھا۔گزشتہ سال کرپشن کے خلاف پاکستان کا اسکورریٹ 31رہا۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں صومالیہ اور جنوبی سوڈان کرپٹ ترین ملک قرار دیئے گئے ہیں۔نیوزی لینڈ اور ڈنمارک کرپشن کے خلاف 88سکور کے ساتھ پہلے نمبر رہا۔کینڈا اور برطانیہ 77پوائنٹس سکور کے ساتھ 11ویں ، امریکہ 67پوائنٹس کے ساتھ 25ویں نمبر پر رہا۔سنگاپورکا اسکور85، برطانیہ کا77،یواے ای کا71رہا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کرپشن ، کوروناوبا سے نمٹنے کے لئے اقدامات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،مسلسل بدعنوانی سے صحت کے نظام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور جمہوری نظام کو پیچھے دھکیل رہی ہے۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے حکومت اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سیاسی سطح پر سیاستدانوں کو نہ صرف ایسی قانون سازی کرنی ہوگی، کہ ہر سطح پر کرپشن کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ موجودہ قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ سیاستدانوں کو کرپشن کے خاتمے کیلئے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ ان کے نیچے جتنے بھی محکمے اور ادارے ہیں۔ ان پر نہ صرف چیک اینڈ بیلنس رکھا جاسکے بلکہ سیاستدانوں کواحتساب کیلئے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ لوگوں میں شعور بیدار کیا جاسکے اور کرپشن کی روک تھام کے لئے حوصلہ شکنی کی جائے۔ایسے لوگ جو کرپشن میں ملوث پائے جائیں ان کو قانون کے دائرے میں لاکر سزائیں دی جائیں۔