ملکی معیشت اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانی۔۔۔۔

بڑے عرصے بعد کچھ اچھا سننے، پڑھنے اور دیکھنے کو ملا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے پیش کردہ رواں مالی سال کا بجٹ ہر لحاظ سے خوش آئند ہے، بجٹ کی مندرجات پڑھ کر گُمان ِخیر ہوتا ہے کہ ملک کی معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے جس کا براہِ راست اثر آنیوالے سالوں میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب کو قابو کرنے پر پڑے گا۔یوں تو حکومت نے گزشتہ روز 29نئے قوانین کو قومی اسمبلی سے پاس کرایا ہے جس میں ہر قانون خصوصی اہمیت کا حامل ہے لیکن انہی قوانین میں ایک قانون بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بھی ہے۔ بیرونِ ملک بسے پاکستانی جو کہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار  ادا کرتے رہے ہیں اور حالیہ 3سالوں میں ہر گزرتے لمحے ان کی ترسیلات بھیجنے کا تناسب مسلسل بڑھتا  جا رہا ہے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن ہی نہیں ہے کہ اگر پاکستانی معیشت میں سے بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ترسیلات کو منفی کیا جائے تو ملکی معیشت کو سنبھالا دینا مشکل ہوجائے گا۔ اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے اِن کو ووٹ کا حق دینے کی قانون سازی ہر لحاظ سے قابلِ تعریف ہے جس سے دیارِ غیر میں بسے پاکستانیوں کو ملکی سیاسی دائرے میں براہِ راست شامل کیا جاسکے گا اور ان کی وطن سے محبت اور لگاؤ کو مذید تقویت ملے گی۔ مذکورہ بالا پیراگراف تصویر کا ایک رُخ ہے، لیکن یہی رُخ اب قانونی حیثیت کے ساتھ حقیقی رُخ ہے۔ تصویر کا دوسرارُخ اِس قانون کی مخالفت کرنے والی پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن ہے، اس پارٹی کے ایک اہم ترین رہنما احسن قبال نے اس قانون سازی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کُھل کر اس قانون کی مخالفت کی اور اس دوران احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی سیاست کو نہیں جانتے،  لہٰذا انہیں ووٹ استعمال کرنے کا حق نہیں ملنا چاہئے، اس حوالے سے ایک بہت ہی کمزور اور غیر مناسب متبادل پیش کرتے ہوئے صاحب بہادر یہ بھی کہہ گئے کہ ووٹ کا حق دینے کی بجائے بیرونِ ملک پاکستانیوں کو مخصوص نشستوں کا حق دینا چاہئے۔ یہ متبادل  حد درجہ کمزور اوربے وقعت ہے۔۔ قارئین خود ہی اندازہ لگائیں کہ اگرایسی قانون سازی ہوئی ہوتی اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کو مخصوص نشستیں دی جاتیں تو حالات کیسے ہوتے؟ دُنیا میں 200سے زائد ممالک ہیں اور بیشتر ممالک میں پاکستانی مقیم ہیں، اس حساب سے تو پھر جہاں جہاں پاکستانی مقیم ہوں وہاں وہاں سے ان کا ایک نمائندہ مخصوص نشست پر اسمبلی میں ضرور ہونا چاہئے کیونکہ ایسا تو پھر دیوانے کے خواب کے مترادف والی بات ہوگی کہ یورپ یا امریکہ سے منتخب کیا جانے والا کوئی نمائندہ خلیجی ممالک میں بیٹھے پاکستانیوں کی نمائندگی کرتاپھرے، یا پھر خلیجی ممالک سے منتخب کوئی نمائندہ، امریکہ، یورپ، ایشیائی یا پھر افریقی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی نماندگی کرتا رہے۔جہاں تک بیرون مقیم پاکستانیوں کی ملکی سیاسست سے باخبر رہنے کی بات ہے تودیارِ غیر کے پاکستانی نہ صرف پاکستان کے حالات سے پل پل باخبر رہتے ہیں بلکہ اپنے اپنے حلقوں کے حالات سے بھی بہت بہتر طور پر باخبر رہتے ہیں،اندازہ کیجئے کہ پاکستانی سیاستدان ملک سے باہر رہتے ہوئے، باہر ہی کاروبار کرتے ہوئے نہ صرف ملکی سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں بلکہ وزیرِ اعظم تک بن سکتے ہیں لیکن بیرون ملک مقیم محنت کش پاکستانیوں کو ووٹ تک دینے کی مخالفت کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی قانون سازی کو مسلم لیگ ن نے اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنایا تھا، جس کے حق میں مریم نواز بیان بھی دیتی رہی ہے، لیکن اب مسلم لیگ ن اپنے ہی منشور کی مخالفت کررہی ہے۔