250000 مزید افغانوں کی پاکستان آمد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان قیصر خان آفریدی کے مطابق گزشتہ سال سے اب تک افغانستان سے مزید 250,000افغان ہجرت کرکے پاکستان آئے  ہیں ان میں بڑی تعداد ان کی ہے جو گزشتہ سال اگست کے بعد سے آئے ہیں اس کے مقابلے میں رواں سال کے آغاز سے اب تک صرف900 افراد اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کے تحت واپس افغانستان گئے ہیں 2017 میں رضاکارانہ واپس جانے والوں کی تعداد 93642اور2017 میں 248054 تھی افغانستان کے جو معاشی حالات چل رہے ہیں اس کے تناظر یں مزید بڑی تعداد میں افغان عوام پاکستان یا کسی اور ملک جانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں حالیہ زلزلہ نے ایک بڑی تعداد میں افغان آبادی کو مزید متاثر کیا ہے نہ صرف غریب اور متوسط طبقہ پریشان ہے بلکہ بنکوں کی جانب سے پیسوں کے لین دین میں مشکلات اور مہنگی اشیاء اور اثاثوں کی فروخت کیلئے گاہک نہ ہونے کے باعث امراء بھی پریشانی کا شکار ہیں لوگوں کے پاس جمع شدہ نقدی ختم ہو رہی تھے۔
 غریب لوگ روٹی کو ترس رہے ہیں جبکہ بہت سے وہ جو ماضی میں اچھے روزگار سے وابستہ تھے انکی سوشل میڈیا پر تصاویر چل رہی ہیں کہ وہ ٹھیلہ لگا کر چھوٹی موٹی اشیاء فروخت کر رہے ہیں خدا کرے کہ ان لوگوں کی مشکلات کم ہوں یہ مشکلات صرف پچھلے سال سے نہیں بلکہ کئی دہائیاں ہوگئی ہیں افغانستان کے حالات ماضی میں بھی اتنے شاندار نہیں تھے مگر پچھلی صدی کے وسط میں ملک کسی حد تک تعلیم و ترقی یر زور دے رہا تھا کہ اچانک روس نے افغانستان پر حملہ کردیا اس دن سے آج تک چار دہائیوں سے زائد عرصے میں افغان عوام امن‘ ترقی خوشحالی تعلیم‘ صحت اور دیگر سہولیات کو ترس گئے ہیں موجودہ دور میں اگرچہ ملک میں بڑی حد تک امن قائم ہوگیا ہے مگر عالمی برادری کی طرف سے افغان عوام کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے جس کو موقع مل رہا ہے وہ پاکستان ایران اور وہاں سے امریکہ‘ کینیڈا‘ یورپ‘ برطانیہ یا کسی اور ترقیافتہ ملک جانا چاہ رہا ہے پاکستان میں مختلف سفارتخانوں کے باہر ان کی قطاریں لگی ہوئی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ ان لوگوں کی ترجیحی بنیاد پر مدد کر رہا ہے جن کو سیکورٹی خدشات ہیں بڑی تعداد میں ایسے خاندان کئی مغربی ممالک جا چکے ہیں۔
 قیصر خان آفریدی کے مطابق پاکستانی حکومت اور اداروں سے ان تمام افغان افراد کے بارے میں بات چیت جاری ہے جو گزشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان سے آئے ہیں اور امید ہے کہ ان کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل تیار کرلیا جائے گا ایک اندازے کے مطابق اس وقت بھی تقریباً13 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان خصوصاً پشاور میں آباد ہیں ان کو گزشتہ43 سالوں سے مقامی لوگوں کے بھائی‘ بہن اور دوستوں کی محبت دی ہے ان کے ساتھ حجرے‘ مساجد شریک کئے ہیں دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف کافی شکایات بھی ہیں مگر یہ ہر معاشرے کا حصہ ہے ہمارے ہاں رجسٹرڈ مہاجرین کے علاوہ لاکھوں ایسے افغان بھی ہیں جن کے پاس نہ تو مہاجر کارڈز ہیں نہ ہی ویزا یا دوسری کوئی دستاویز‘ پولیس کے مطابق گزشتہ 6ماہ کے دوران2176 ایسے افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں کیونکہ کاغذات نہ رکھنے والے افغان عوام ہیں جس سے کئی مختلف جرائم اور دہشت گردی میں ملوث پائے گئے ہیں ان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کم از کم ایک ایسی دستاویز ضرور حاصل کریں جس سے ان کی پاکستان میں قیام قانونی بن سکے خدا کرے کہ افغان عوام کی مشکلات کم ہوں اور آئندہ سالوں میں یہ اپنے ملک میں امن خوشحالی ترقی تعلیم اور روزگار دیکھ سکے۔