وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس 13 مہینے ہیں، ہوسکتا ہے میرے پاس اتنا وقت نہ ہو۔ کراچی میں تقریب خطاب سے کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ میں اس طرح کام کرتا ہوں کہ میں زندگی بھر یہاں پر ہوں، پاکستان تو رہے گا نہ، اسی طرح کام کرنا ہے کہ اگلے پانچ سال کے لیے منصوبہ بندی کر کے جائیں، اس کے بعد آنے والوں کی مرضی ہے، مجھے نہیں پتا کہ کتنے دن رہوں گا لیکن حکومت کی سوچ ہے کہ اگلے 6 سال تک رہیں گے، ان شا اللہ اگلے انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بھی پاکستانی ٹیکس ادا کرنے کا خواہشمند بالکل بھی نہیں ہے، کیونکہ ہم ٹیکس درآمدی چیزوں پر لگاتے ہیں جس کی وجہ سے چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں اور پاکستانی مینوفیکچرر پاکستان سے بہت زیادہ نفع کما سکتے ہیں۔
' انہوں نے کہا کہ میرے وزیر خزانہ بننے سے پہلے فروری میں ایک بڑا کاروباری گروپ میرے پاس آیا اور کہا کہ ہم پاکستان میں پولی پروپلین کی فیکٹری لگانا چاہتے ہیں، پاکستان میں یہ نہیں بنتا، ان کا کہنا تھا جب فیکٹری لگ جائے گی تو 20 فیصد ڈیوٹی لگا کر تحفظ چاہیے اور کہا کہ ہم چین سے مسابقت نہیں کر سکتے، لہٰذا ہم پاکستانی برآمدات کا نہیں سوچتے۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش نے گارمنٹس بنا بنا کر خود کو امیر کرلیا، بنگلہ دیش کی آبادی ہم سے زیادہ تھی، آج ان کی آبادی 15، 16 کروڑ اور ہماری 23 کروڑ ہے، ہم خاندانی منصوبہ بندی کی بات کریں تو اسلام خطرے میں آجاتا ہے، اگر دنیا میں 10 بچے اسکول سے باہر ہیں تو اس میں سے ایک بچہ ہمارا ہے۔