اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات کے خواہاں ہیں پی ٹی آئی نے جو کیا ملکی مفادات کیلئے نقصان دہ تھا عمران خان کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ روس سے گندم درآمد کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ قانونی رکاوٹیں ہیں ہم دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرسکتے ہیں۔
مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں قیام امن ممکن نہیں‘ طالبان کو دوحہ معاہدے کی پاسداری کرنا ہوگی‘ عالمی مالیاتی ادارے سیلاب کی تباہ کن صورتحال کے پیش نظر ہمیں قرضوں میں ریلیف دیں۔
امریکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات کا خواہاں ہیں، گزشتہ حکومت کے غیرضروری اقدامات پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھے، موسمیاتی اثرات سے آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے اعلی حکام سے سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک قرضوں کی ادائیگی اور دیگرشرائط کو موخر کرنے کی استدعا کی ہے، طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرکے افغانستان میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کا سنہری موقع ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جب تک کشمیر کا سلگتا ہوا تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا ہم امن سے نہیں رہ سکتے۔
افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرکے لوگوں کیلئے امن اورترقی کو یقینی بنانے کا ایک سنہری موقع ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ روس سے گندم درآمد کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ قانونی رکاوٹیں ہیں ہم دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرسکتے ہیں۔