اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 72رکنی وفاقی کابینہ کے خلاف شیخ رشید کی پٹیشن پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ایسی پٹیشن لائی تو مثالی جرمانہ عائد کریں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نیریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی مزید بے توقیری نہ کی جائے، یہی مائنڈ سیٹ ہے جس نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا،پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں وہ فورم ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔
پٹیشنر جب حکومت میں تھے تو کیا آپ نے وہ معاونین خصوصی اور مشیروں کی لسٹ لگائی ہے؟شیخ رشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس عدالت کے سوا کوئی اورفورم نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہی مائنڈ سیٹ ہے جس نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا، پارلیمنٹ کی بے توقیری بہت ہو چکی ایسی پٹیشن عدالت نہیں آنی چاہیے۔
پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں وہ فورم ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔یہ آپ کی بے بنیاد پٹیشن ہے آپ کو جرمانہ بھی کر سکتے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جو بھی مقابلہ کرنا ہے جائیں پارلیمنٹ میں، پارلیمنٹ سے بڑا فورم اور کوئی نہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کا احتساب پارلیمنٹ خود کرتی ہے آپ عدالت کو پارلیمنٹ کے احتساب میں کیوں لا رہے ہیں؟۔
چیف جسٹس نے شیخ رشید کو مشورہ دیا کہ عدالتوں کو ان سیاسی معاملات سے دور رکھیں۔ بعدازاں شیخ رشید کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پٹیشن واپس لے لیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔ ماضی میں عدالتوں کا غلط استعمال کیا گیا اس کو ختم ہونا چاہیئے۔