سفارتی سائیفر کی کاپی ریکارڈ سے غائب : کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں ڈپلومیٹک سائیفر سے متعلق آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ آڈیوز کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

کابینہ اراکین کو سفارتی مراسلے (ڈپلومیٹک سائیفر) کے معاملے پر بریفنگ دی گئی، جس میں یہ انکشاف ہواکہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائیفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت جمعہ کو کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آڈیوز لیکس کے معاملے پر تفصیلی غور کیاگیا۔ اجلاس نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این-ایس-سی) کی طرف سے اس معاملہ کی مکمل تحقیق کرنے کے فیصلے کی تائید کی۔

کابینہ اراکین نے اس امر پہ شدید تشویش کا اظہار کیا کہ ڈپلومیٹک سائیفر سے متعلق سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعظم اور دیگر افراد کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی آڈیوز نے سابق حکومت اور وزیر اعظم عمران نیازی کی مجرمانہ سازش بے نقاب کردی ہے۔ ایک ڈپلومیٹک’سائیفر‘ کو من گھڑت معانی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر کلیدی قومی مفادات کا قتل کیاگیا اور ’فراڈ، جعلسازی،’فیبریکیشن ‘ کے بعد اسے چوری کرلیاگیا۔

 اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کیا گیا کہ سائیفر سے متعلق آڈیو لیکس آئینی حلف، دیگر متعلقہ قوانین، ضابطوں خاص طور پر ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو ریاست کے خلاف ناقابل معافی جرائم کا ارتکاب ہے جس کے ذریعے کلیدی ریاستی مفادات پر سیاسی مفادات کو فوقیت دی گئی ۔ لہذا آئین، قانون اور ضابطوں کے تحت لازم ہے کہ اس سارے معاملے کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے اور ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے۔
 اجلاس کو بتایاگیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائیفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں، قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے ۔

اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائیفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ شرکا نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔