مظفرآباد:آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اجلاس کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر قانو ن سردار فہیم اختر ربانی نے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر پرحملہ کرتے ہوئے مائیک دے مارا جس کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ممبران آپس میں دست و گریباں ہوگئے اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
کارکنان بھی ایوان میں اسمبلی ہال میں داخل ہوگئے،سپیکر قانون ساز اسمبلی نے اجلاس منگل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
دوسری جانب واقعہ کے خلاف مسلم لیگ ن کے کارکن مشتعل ہوگئے،مظاہرین نے اسمبلی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا اور دروازہ کھولنے کی کوشش کی، مشتعل مظاہرین نے سیکرٹریٹ کے گیٹ بند کر دیے اور انتظامیہ کو کاروائی کے لیے الٹی میٹم دیدیا ورنہ دفاتر پر قبضہ کرینگے چھتر سیکرٹریٹ تانگہ اسٹینڈ گڑھی دوپٹہ بندوے ہٹیاں بالا سمیت آزادکشمیر کے متعدد اضلاع میں مظاہرے کئے گئے ہوگئے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فہیم ربانی سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر سے معافی مانگیں۔تفصیل کے مطابق اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز اس وقت شدید بد نظمی کا شکار ہوگیا جب اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر کی جانب سے پیش کی جانے والی ریکوزیشن پر وزیر قانون نے اعتراض کیا۔
اس سے قبل بھی راجہ فاروق حیدر اور فہیم ربانی کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔لطیف اکبر نے چند روز قبل دوران پریس کانفرنس میں وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے ان کے خلاف بدکلامی پر پہلے سے جمع شدہ تحریک استحقاق پڑھنا شروع کی تو وزیر خزانہ ماجد خان اور وزیر قانون فہیم اختر نے اعتراض کردیا کہ یہ قرارداد پیش نہیں کی جاسکتی۔اس پر اسپیکر نے وزیر قانون کی بات رد کردی اور رولنگ دے دی کہ قواعد انضباط کار کے مطابق یہ قرارداد پیش ہوسکتی ہے۔
سپیکر نے فلور اپوزیشن لیڈر لطیف اکبر کو دے دیا جنھوں نے قرار داد پڑھنی شروع کی ہی تھی کہ فہیم ربانی پھر کھڑے ہوگئے اور اعتراض کرنے لگے کہ اسپیکر نے غلط رولنگ دی ہے اور یہ قانونی طور پر درست نہیں اس پر فاروق حیدر نے دوبارہ فہیم ربانی کو کچھ الفاظ کہے جس پر فہیم ربانی مشتعل ہو گئے اور ڈیسک پر نصب مائیک اکھاڑ کر سابق وزیراعظم پر دے مارا، جس کے بعد ایوان میں طرفین سے ہاتھاپائی کا سلسلہ شروع ہوگیا گیلری میں موجود کارکنان بھی غیر قانونی طور پر ایوان میں گرل پھلانگ پہنچ گئے۔
اس دوران اسپیکر نے اجلاس منگل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا۔ہنگامہ آرائی کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد اسمبلی ہال کے باہر جمع ہو گئی اور ایوان لے اندر داخل ہونے کی کوشش۔
مشتعل مظاہرین نے سیکرٹریٹ کے گیٹ بند کر دیے اور شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ وزیر قانون کو باہر نکالا جائے تاہم کمشنر مسعود الرحمن، ڈپٹی کمشنر ندیم احمد جنجوعہ، ایس ایس پی محمد یاسین بیگ جملہ تھانوں کی اضافی نفری کو لیکر پہنچ گئے اور حالات کو قابو کیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
انتظامیہ اور پولیس نے اپنی نگرانی میں پہلے فاروق حیدر اور لطیف اکبر کو باحفاظت روانہ کیا اس دوران اپوزیشن لیڈر لطیف اکبر آبدیدہ ہوگئے اور کہا آج ہم نے ایسا بدترین دن بھی دیکھ لیا، انتظامیہ نے بھاری پولیس کے حصار میں عقبی راستے سے حکومتی ممبران کو بھی باحفاظت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
واقعہ کے خلاف مشتعل لیگی کارکنان نے مظفرآباد میں چھتر سیکرٹریٹ تانگہ اسٹینڈ گڑھی دوپٹہ بندوے ہٹیاں بالا سمیت کئی اضلاع میں ٹائر جلاکر سڑکیں بلاک کرکے احتجاج کیا، مظاہرین نے انتظامیہ کو کاروائی کے لیے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ و رنہ دفاتر پر قبضہ کرینگے۔