خطرناک سمندری طوفان ’موچا‘ میانمار، بنگلہ دیش کے ساحل سے ٹکرا گیا

 ڈھاکہ:تقریباً دو دہائیوں کا طاقتور ترین سمندری طوفان ”موچا“ بنگلادیش اور  میانمار کے سمندری  علاقوں سے ٹکرا گیا۔

 بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کے مطابق طاقتور ترین سمندری طوفان  کے باعث کئی درخت اکھڑ گئے اور اس علاقے میں شدید بارش شروع ہوگئی جہاں لاکھوں روہنگیا پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔

195 کلومیٹر (120 میل) فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں کاکس بازار سے ٹکرا گئیں، جہاں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق   بیشتر علاقے بجلی سے بھی محروم ہوگئے ہیں جبکہ بارشوں کے باعث بیشتر علاقوں میں سیلاب آیا گیا  ہے۔ نیاپارا پناہ گزین کیمپ میں پناہ گزین 28 سالہ محمد سید نے بتایا کہ ہمارے کیمپ ہاؤس، جو بانس اور ترپالوں سے بنائے گئے ہیں، معتدل اور ہلکی ہوا میں بھی اڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طوفان کے پیش نظر شیلٹر قرار دیے جانے والے اسکولوں کی عمارتیں اتنی مضبوط پناہ گاہیں نہیں ہیں جو طوفانی ہواؤں کو برداشت کر سکیں، اس صورتحال میں ہم شدید خوفزدہ ہیں۔

قبل ازیں ریسکیو ورکر نے بتایا کہ اس وقت ہوا تیز ہوتی جا رہی ہے، تقریباً 3 ہزار لوگ پناہ لینے کے لیے پہنچے ہیں۔ڈویڑنل کمشنر امین الرحمٰن نے بتایا کہ بنگلہ دیشی حکام نے کاکس بازار میں ایک لاکھ 90 ہزار اور چٹاگانگ میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ بارش اور ہوا میانمار کے تجارتی مرکز ینگون میں محسوس کی گئی، جوکہ تقریباً 500 کلومیٹر دور واقع ہے۔میانمار ریڈ کراس سوسائٹی نے کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر ہنگامی انتظامات کی تیاری کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں حکام نے روہنگیا پناہ گزینوں پر کنکریٹ کے گھر تعمیر کرنے پر اس خواف سے پابندی عائد کر رکھی ہے کہ یہ انہیں میانمار واپس جانے کے بجائے مستقل طور پر وہیں آباد ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے، جہاں سے وہ 5 برس قبل وحشیانہ فوجی کریک ڈاؤن کے بعد فرار ہو گئے تھے۔

ماہرین نے پیشین گوئی کی ہے کہ طوفان سے بارش کا سلسلہ شروع ہوجائے جو لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بن سکتا ہے۔کیمپ میں روہنگیا کمیونٹی کے ایک رہنما نے بتایا کہ آج صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب ہوا چلنا شروع ہوئی اور یہ زور پکڑتی جا رہی ہے۔

انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کیمپ میں ایک مکان گر گیا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے بنائے گئے شیلٹر کی چھت اڑ گئی۔

سینٹ مارٹن کے ایک رہائشی 23 سالہ جہانگیر سرور نے بتایا کہ ہم خوف و ہراس کا شکار ہیں کیونکہ ہمارے پاس طوفان سے بچنے کے لیے ناکافی پناہ گاہیں ہیں، ہم نے کئی بار منتظمین سے کہا کہ سب کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کے سربراہ عزیز الرحمن نے بتایا کہ سائیکلون موچا، سائیکلون سدر کے بعد بنگلہ دیش سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور طوفان ہے۔سائیکلون سدر نومبر 2007 میں بنگلہ دیش کے جنوبی ساحل سے ٹکرایا تھا، جس کے نتیجے میں 3 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ چٹاگانگ پر آپریشن معطل کردیا گیا ہے، کشتیوں کی آمدورفت اور ماہی گیری کا سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب دنیا کے گرم ہونے کی وجہ سے طوفان مزید طاقتور ہوتے جا رہے ہیں۔  اس کے علاوہ ماہرین نے ہواؤں کی رفتار 259 کلو میٹر فی گھنٹہ سے چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔