۔ اہم قومی اور عالمی خبروں پر ایک طائرانہ نظر

طیب اردوان نے انجام کار ترکی کے صدارتی الیکشن میں گزشتہ اتوار کو برتری حاصل کرہی لی ان کے مد مقابل کوئی امیدوار بھی ترک عوام میں اتنا مقبول نہ تھا کہ جتنے وہ ہیں اور ان کی اس الیکشن میں کامیابی یقینی ہے، اگر چہ ترک انتخابات کاعمل دوسرے مرحلے میں مکمل ہوگا تاہم ترک صدرطیب اردوان اس مرحلے کو بھی کامیابی سے سر کر لیں گے۔موجودہ ترک صدر نے ترکی کو ایک اہم بین الاقوامی کردار کا حامل ملک بنا دیا ہے، یہ ترکی ہی ہے جس نے روس اور یوکرین کے درمیان گندم کی ترسیل کا معاہدہ کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔دیگر اہم بین الاقوامی امور میں بھی ترکی کا کردار تسلیم کیا جارہا ہے۔ مودی کا اگر بس چلے تو وہ مسلمانوں کو دنیا کے کسی حصے میں بھی سکون سے رہنے نہ دے۔ معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ لیسٹر فسادات میں بھی بی جے پی کا ہاتھ تھا۔ ان میں مسلمانوں خصوصاًپاکستانی کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔مودی کی حکمران جماعت نے واٹس اپ گروپ پر ہندو مظاہرین کو سڑکوں پر آ نے کیلے ترغیب دی۔واٹس اپ  پر برطانیہ میں سوشل میڈیا کے توسط سے کسی کو اس قسم کے کاموں کی ترغیب دینا  برطانیہ کے اندرونی معاملات میں  مداخلت کی سنگین مثال ہے پاک
 بھارت میچ کے بعد برطانوی شہر میں پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔کیا کچھ عرصے پہلے تک کوئی یہ سوچ بھی سکتا تھا کہ ایک دن ایسا بھی اے گا کی امریکہ جیسا معاشی طور پر مضبوط ملک دیوالیہ ہو جائے گا، پر اگلے روز امریکی صدر کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے 15 جون تک دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے جس سے لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے یہ اس ملک کا حال ہے کہ جسے کل تک ماہرین معاشیات land of opportunities کہا کرتے تھے اور جہاں معاش کی تلاش میں ہر سال  دنیا   بھر  سے لاکھوں  افراد جانے کی کوشش میں امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کے لئے سرگرداں نظر آتے تھے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین کی جنگ نے یورپین یونین کے ممالک کو آپس میں کافی قریب کر دیا ہے اور دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ یوکرین یورپی فیملی کا حصہ ہے۔  روس اور یوکرین کی جنگ نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ یوکرین کے صدر بڑے مضبوط اعصاب کے مالک ہیں جس جواں مردی اور حوصلے سے یوکرین نے ان کی قیادت میں اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ملک روس کا مقابلہ کیا ہے اس کی مثال بہت کم ہی ملتی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ روس کا مقابلے کرنے کے لئے یوکرائن کے پیچھے امریکہ سمیت یورپ کے تمام ممالک موجود ہیں جو درپردہ یوکرائن کو ہر طرح کے جدید ہتھیاروں سمیت میدان میں لڑنے کے لئے فوجی بھی مہیا کر رہے ہیں۔