ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ، آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کیلئے کام مکمل کرلیا ہے ، وفاقی وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایگریمنٹ کے لیے ہماری ٹیم نے کام مکمل کرلیا ہے، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

اسلام آباد میں ایف بی آر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013 میں بھی اسی طرح کے مشکل حالات تھے، پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، کوئی ادارہ پاکستان کو قرض دینے کو تیار نہیں تھا، اس کے بعد پاکستان بہت تیزی کے ساتھ اس صورتحال سے باہر نکلا اور اب بھی حالیہ مشکل دور سے باہر نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے بھی ہماری ٹیم نے نویں جائزے کے لیے اپنا ٹیکنیکل کام پورا کرلیا ہے، بد قسمتی یہ ہے کہ یہ جائزہ تین ماہ کی تاخیر سے شروع ہوا، میرے آنے سے پہلے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ یہ نومبر سے پہلے شروع ہوگا لیکن یہ پھر 31 جنوری سے شروع ہوا، تین مہینے کی یہ تاخیر تھی، ہم تمام پیشگی اقدامات مکمل کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام پیشگی اقدامات بورڈ میٹنگ سے پہلے ہوتے ہیں، اسٹاف لیول ایگریمنٹ سے پہلے نہیں ہوتے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ جب ہم نے دسمبر کی سہہ ماہی کی کلوزنگ کی تو ہمارے بیرونی اکاؤنٹ میں 4 ملین ڈالر کمی آئی، یہ بہت غیرمعمولی بات تھی جب کہ کسی بھی ملک کے بیرونی اکاؤنٹ میں اس طرح سے کمی نہیں آتی بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معاہدے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے، آئی ایم ایف کا تخمینہ کچھ خاص کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بنیاد پر تھی لیکن ہمیں نہ تو کوئی دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، پاکستان بالکل ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کا ایک ہی پروگرام مکمل کیا گیا ہے اور وہ پروگرام 2013 کا تھا جو ہماری حکومت نے پورا کیا تھا اور ہماری کوشش تھی اور ہے کہ ہم دورا پروگرام جو جون میں مکمل ہونا ہے اس کو مکمل کریں۔

اسحٰق ڈار نے ایف بی آئی حکام نے کہا کہ آپ ہمیں ریونیو کلیکشن اور بجٹ میں بہتری کے حوالے سے تجاویز دیں، ان تجاویز میں جو بھی تجویز قابل عمل ہوگی، اس پر ہماری طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی کیونکہ ہم سب نے مل کر ملک کو اس بھنور سے نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایف بی آر کو کچھ مشکلات ہیں تو میں ان پر معذرت کرتا ہوں لیکن ان کی ذمے داری موجودہ اکنامک ٹیم پر نہیں ہے، اس آئی ایم ایف جائزے کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، اس میں کچھ اسٹرکچرل قسم کی تاخیر ہے جو کہ بڑی بد قسمتی ہے، اس ریویو کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا جس نے ہمارے بیرونی اکاؤنٹ کی صورتحال کافی بہتر ہوتی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ساڑھے پانچ ملین ڈالر ہم نے کمرشل بینکوں کو قرضوں کی ادائیگی کی ہے، جب چینی بینکوں نے دیکھا کہ انہوں نے تمام پیشگی اقدامات کرلیے، سارا ٹیکنیکل کام ہوگئی، مدت کا کام ہفتوں میں کرکے ادائیگیاں کردیں تو انہوں نے ہمیں 2 ملین ڈالر قرض رول اوور کرکے واپس کیا، باقی ساڑھے 3 ملین ڈالرز دوسرے بینکوں کے ساتھ ہے، جب بورڈ میٹنگ ہوجائے تو پھر اس سے کافی سہولت حاصل ہوگی۔