پارلیمانی جمہوریت کے تقاضے

پارلیمانی جمہوریت کے تقاضوں کو پورا کئے بغیر اس نظام کو بطریق احسن نہیں چلایا سکتا ، بڑے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ ہمارے بعض پارلیمانی نمائندے ایک عرصے سے اپنی گفتار میں وہ احتیاط نہیں برت رہے کہ جو ان کو برتنا ضروری ہے، اس میں کسی ایک پارٹی کی طرف انگلی نہیں اٹھا رہا بلکہ تمام اس مد میں برابر ہیں۔ اب تو ہمیں اپنا طرز زسیاست بدلنا چاہئے، جدید میڈیا ٹولز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب کارکنوں کی تربیت کا کام آسان ہوگیا ہے ۔اب مہنگے ترین طباعت شدہ مواد کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ ایک پوسٹ کے ذریعے یہ کام ہوسکتا ہے ۔ایک دور اس ملک کی پارلیمانی تاریخ میں ایساضرور گزرا ہے کہ جب میاں ممتازخان دولتانہ، حسین شہید سہروردی ،خان عبدالولی خان ،خان عبدالقیوم خان ،مولانا مودودی زید اے بھٹو اور مفتی محمود جیسے نابغے موجود تھے ۔ایک وقت تھا کہ سیاسی پارٹیاں اگر بڑے شہروں میں جلسے کرتیں بھی تو عشا کی نماز کے بعد کرتیں اور وہ بھی شہروں کے مرکزی مقامات پر جیسا کہ چوک یادگار پشاور، فوارہ چوک پشاور، لیاقت باغ راولپنڈی ، منٹو پارک لاہور ،موچی گیٹ لاہور وغیرہ تاکہ روڈ ٹریفک بھی متاثر نہ ہو اور دیہاڑی داروں کے کاروبار میں بھی خلل نہ پڑے اس وقت کے جلسوں ایک سنجیدہ ماحول ہوتا ۔اب کچھ تذکرہ عالمی حالات کا ہوجائے تو کوئی قباحت نہیں،ترکی میںاپوزیشن کے خواب چکنا چو ہو گئے ہیں اوررجب طیب اردوان کی2 دہائیوں سے جاری حکمرانی کو 2028 تک توسیع مل چکی ہے ۔طیب اردوان نے 14 مئی کو پہلے راﺅنڈ میں اپنے حریف کمال کلیچدار اوغلو کو تقریبا 5 فیصد پوائنٹس سے شکست دے کر توقعات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، تاہم وہ واضح فتح حاصل کرنے سے جزوی طور پر پیچھے رہ گئے تھے جس کے سبب حتمی فیصلہ بعد ازاں ترکیہ کے پہلے انتخابی رن آف الیکشن میں ہوا۔ انتخابی نتائج موصول ہونے کے بعد رجب طیب اردوان کے صدارتی محل کے قریب ان کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جہاں لاﺅڈ سپیکر پر نغمے گائے جا رہے تھے اور ترکیہ کا بہت بڑا جھنڈا لہرا رہا تھا۔جب یہ واضح ہو گیا کہ انہوں نے بطور صدر تیسرا مینڈیٹ حاصل کرلیا تو انہوں نے استنبول میں پرجوش سامعین سے خطاب کیا جب کہ اس دوران آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے عوامی جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کو دوبارہ صدر منتخب ہونے کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات بلندی کی جانب گامزن رہیں گے،مزید بتایا کہ میں دونوں ممالک کے عوام کے مابین بہترین بھائی چارے پر مبنی تعلقات اور تزویراتی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے لئے ترک صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا شدت سے منتظر ہوں۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اتوار کو ترک صدر کے نام اپنے تہنیتی ٹوئٹ میں کیا،دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے مباکباد کے پیغام میں کہا کہ تاریخی فتح ترک قوم کے دور اندیش قیادت پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے، ہم بھائی چارے کے اپنے منفرد سفر کو جاری رکھتے ہوئے ترکیہ کے لئے امن اور خوشحالی کی خواہش کرتے ہیں۔طیب اردوان کی کامیابی سے بہرحال امریکہ اور اس کے اتحادی خوش نہیں ہونگے کیونکہ وہ امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے کی بجائے خودمختار پالیسی کا قائل ہے۔