آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد

سڈنی:  افغانستان میں سنگین جنگی جرائم کی تحقیقات کے دوران بنیادی وجہ شراب نوشی سامنے آنے پر آسٹریلوی فوجیوں پر کارروائی اور مشقوں کے دوران شراب پینے پر پابندی عائد کردی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے اپنے فوجیوں کی افغان جنگ میں تعیناتی کے دوران جنگی جرائم کی تحقیقات کرائی تھیں جس میں انکشاف ہوا تھا کہ 39 بے گناہ افغانیوں کو صفائی کا موقع دیے بغیر موقع پر ہی گولی مار کر یا تشدد کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ افغانستان میں ان چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران آسٹریلوی فوجی شراب کے نشے میں تھے۔ جس کے باعث وہ تناؤ سے بھرپور کارروائیوں میں درست فیصلے نہیں کرسکے۔

انکوائری رپورٹ میں افغانستان میں جنگی جرائم کی ایک وجہ شراب نوشی کو قرار دینے پر آسٹریلوی حکومت نے ملکی فوجیوں پر کارروائیوں اور مشن کے دوران شراب پینے پر پابندی عائد کردی۔

نئے قوانین کے تحت، فوجی حکام اہلکاروں کو “غیر جنگی کارروائیوں” پر زیادہ سے زیادہ دو الکحل مشروبات پینے کی منظوری دے سکتے ہیں اور وہ بھی صرف خاص ایام جیسے آسٹریلیا ڈے اور کرسمس ڈے وغیرہ۔

آپریشنل کمانڈرز کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کسی اہم مشن یا کارروائی سے اس میں شامل اہلکاروں کی بے ترتیب سانسوں کی جانچ کریں اور اگر کسی اہلکار کے خون میں الکوحل کی مقدار پائی گئی تو اس کے خلاگ تادیبی کارروائی کی جائے۔

علاوہ ازیں کسی اہلکار نے الکوحل ٹیسٹ کرانے سے انکار کیا تو اسے فوری طور پر اُس کارروائی یا مشن سے ہٹا دیا جائے گا اور اس پر ہتھیاروں اور گولہ بارود تک رسائی کی پابندی عائد کی جائے۔