ڈارک ویب : اندھیر نگری

امریکہ اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چمپئین قرار دیتاہے پر گونتانامہ جیل میں اس نے قیدیوں پر جس قسم کے مظالم ڈھائے انہوں نے ہٹلر کو بھی شرما دیا ہے۔ جرمن فاشٹ لیڈر ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں اپنے مخالفین کے ساتھ جو ظلم کیا تھا اور جیلوں اور concentration کیمپوں میں ان کے ساتھ جو اذیت ناک سلوک روا رکھا تھا وہ تو اس ظلم اور زیادتی کا عشر عشیر بھی نہیں تھا جو امریکہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا ہے یا کیا جا رہا ہے۔ اگلے روز ان مظالم کی تفصیل میڈیا میں اس وفد کے توسط سے عوام تک پہنچی ہے جس نے حال ہی میں امریکہ کی ایک جیل کی اس کال کوٹھری میں جا کر ان سے ملاقات کی ہے کہ جہاں وہ پابند سلاسل ہیں۔ اس وفد کے اراکین کے مطابق انہوں نے بار بار ان سے درخواست کی کہ وہ ان کو اس جہنم سے نکالیں۔ وفد کے اراکین نے نوٹ کیا کہ ان کے سامنے کے چار دانت ٹوٹے ہوئے ہیں اور یہ کہ ان کی قوت سماعت بھی کافی کمزور ہے۔ جس وفد نے اس سے ملاقات کی اس میں ایک پاکستانی وکیل اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ دکھ کی بات یہ کہ قیدیوں کے ساتھ اس قسم کا وحشیانہ سلوک اس ملک میں ہو رہا ہے جس کے رہنما اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چمپئین قرار دیتے ہیں اردو زبان کا محاورہ کہ اووروں کو نصحیت اور خود میاں فضیحت یقینا امریکہ پر سو فیصد لاگو ہوتا ہے ان ابتدائی کلمات کے بعد اگر چند دیگر اہم امور کا تذکرہ ہو جائے تو بے جا نہ ہو گا‘ وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے ضم اضلاع کے عوام کے ساتھ ہفتہ وار ملاقات کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے وہ قابل ستائش ہے اس قسم کے رابطوں سے عوامی مسائل کے جلد حل ہونے میں مدد ملتی ہے پر اس سے بھی بہتر آ پشن یہ ہے کہ ضم اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اپنے دفتری اوقات کا شیڈول اس طرح مرتب کیا کریں کہ روزانہ ایک یا دو گھنٹے وہ پبلک سے ملاقات کیلئے مختص کیا کریں کہ جس میں ضلع کے ہر خاص کو اجازت ہو کہ وہ ضلع کے کسی بھی سرکاری محکمے میں اپنے کسی بھی پھنسے ہوئے کام کے بارے میں ان کو مطلع کر سکیں۔ ان اوپن ملاقاتوں میں ضلع کے تمام ضلعی محکموں کے سر براہان کی موجودگی کو بھی لازم بنایا جائے تاکہ موقعہ پر ضروری فیصلے ہو سکیں۔ اس کے علاہ تمام ڈپٹی کمشنروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر ماہ اپنے دائرہ اختیار میں واقع مختلف علاقوں میں باری باری ایک مرتبہ کھلی کچہری کا انعقاد بھی کیا کریں جس میں علاقے کے تمام عوام کو اجازت ہو کہ وہ ان مسائل کی نشان دہی کریں کہ جو ضلع کے کسی بھی سرکاری محکمے میں بلا وجہ پھنسے ہوئے ہوں۔ اب کچھ بین الاقوامی حالات حاضرہ پر نظر ڈالتے ہیں جہاںامریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایک چینی لڑاکا جیٹ نے گزشتہ ہفتے بحیرہ جنوبی چین میں، اس کے ایک نگرانی کرنے والے طیارے کے قریب پرواز کی جو علاقے میں گشت کے مشن پر تھا۔امریکہ کی انڈو پیسفک کمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے ایک J-16فائیٹر جیٹ نے امریکی RC-135 طیارے کے سامنے والے حصے کی طرف غیر ضروری جارحانہ انداز میں پرواز کی۔ جس کے سبب طیارے کے ہوا باز کو اس ہلچل اور تلاطم کے دوران پرواز کرنی پڑی جو چینی لڑاکا جیٹ نے پیدا کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نگرانی کرنے والا امریکی RC-135 طیارہ بحیرہ جنوبی چین کے اوپر بین الاقومی فضائی حدود میں بین الاقوامی معمول کے مشن پر تھا۔یہ واقعات ایسے وقت میں پیش آئے ہیں جب بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بہت سےمعاملات پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس میں بحیرہ جنوبی چین میں چین کی جارحانہ توسیع اور خود مختار تائیوان پر اس کا بڑھتا ہوا فوجی اور سفارتی دباﺅ شامل ہے، جسے وہ چین کا ایک الگ ہو جانے والا صوبہ تصور کرتا ہے۔اس سے قطع نظر کہ امریکی جہاز کس نوعیت کے مشن پر تھا، یہ حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تصادم کسی بھی وقت عالمی امن کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔