عید الاضحی

عید الاضحی کا سنتے ہی ساری دنیا کے مسلمانوں کے ذہن میں سب سے پہلا لفظ جو آتا ہے وہ ہے خوشی اور کیوں نہ ہو۔ اس خوشیوں بھرے دن کیلئے ہر گھر میں بڑھ چڑھ کر اہتمام کیا جاتا ہے اور اس اہتمام میں گھر کی صفائی سجاوٹ اور سب سے بڑھ کر کپڑوں کی تیاری سر فہرست ہے۔اسی لئے اس دن ایک ناقابل بیان خوشی اور مسرت کا احساس ہوتا ہے۔ اس دن کسی بھی شخص کے ماتھے پر شکن کے آثار دکھائی نہیں دیتے بلکہ سب سے بڑی بات تو یہ ہوتی ہے کہ دلوں میں پالنے والی کدورتوں اور رنجشوں کو بھلا دیا جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے گلے لگ کر سارے گلے شکوے دور ہوتے ہیں اس دن وہ خوشی نصیب ہوتی ہے جو کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی نہیںحاصل کی جاسکتی‘عید الاضحی پر دلی مسرت اور خوشیوں سمیت تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے ، صرفپاکستان میں عیدالاضحی پر ایک اندازے کے مطابق 4کھرب روپے سے زیادہ کے مویشیوں کا کاروبار ہوتا ہے،تقریباً 24ارب روپے قصائی مزدوری کے طور پر کماتے ہیں۔4ارب روپے سے زیادہ چارے کے کاروبار والے کماتے ہیں۔پاکستان میں عید الاضحی ایک ایسا موقع ہوتا ہے کہ جس کے باعث پا کستان کواور خاص طور پر حکومت کوبھی ڈھیر سارا فائدہ سمیٹنے کا موقع ملتا ہے ویسے تو بیرون ملک سے ہونے والی ترسیلات زر کے باعث تو ہر وقت حکومت کو فائدہ ملتا ہی رہتا ہے تاہم عین عید الاضحی سے ایک ڈیڑھ یا دوماہ قبل جو ترسیلات زر ہوتی ہیں اس کا فائدہ توسال بھر کے سیزن میں بہت ہی زیادہ ہوتا ہے اور وہ اس صورت میں کہ آپ خود ہی دیکھ لیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر صورت اس عید کے موقع پر جانور کی قربانی کے لئے پاکستان اپنے گھرانوں میںپیسہ بھیجتے ہیں،ظاہر ہے کہ جب آپ زرمبادلہ پاکستان بھیجیں گے،بے شک اس کا استعمال پاکستانی کرنسی میں آپ کا گھرانہ ہی کرے گا تاہم بنکنگ اصطلاح میں اس کا فائدہ ملک کو خزانے کو ہی پہنچے گا اسی طرح وہ لوگ جو خاص طور پر عیدالاضحی کے لئے مہینوں پہلے سرمایا کاری کرتے ہیں ان کو بھی تو اس کا خوب فائدہ پہنچتا ہے۔مختلف اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد جانوروں کی قربانی کی گئی جس میں35لاکھ گائے بیل‘55لاکھ دنبے وبکرے اور80ہزار کے قریب اونٹ قربان کئے گئے قربان کئے گئے جانوروں کی اوسط قیمت کے اعتبار سے پاکستان میں عید الاضحی کی معیشت اربوں روپے بنتی ہے یہ محض جانوروں کے خریدوفروخت کے اعداد وشمار کا ایک اندازہ ہے جبکہ چارے کا کاروبار ‘جانوروں کی نقل وحرکت ‘کھالوں کی خرید وفروخت اور دیگر کئی چھوٹی بڑی سرگرمیاں بھی اس عید سے منسلک ہیں اور اس کے نتیجہ میں ہونے والے کاروبار کا اندازہ لگانا بہت دشوار ہے یہ بھی تو دیکھئے کہ بڑی عید پر غیر ہنر مند افراد کی ایک بڑی تعداد کو بھی روزگار ملتا ہے ان میں مویشی پالنے والے‘فروخت کرنے والے‘ٹرانسپورٹرز ‘لوڈنگ کرنے والے اور قصاب بھی شامل ہیں ۔پاکستانی کاروبار کی دنیا میں سب سے بڑا کاروبار عید پر ہوتا ہے۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غریبوں کو مزدوری ملتی ہے،کسانوں کا چارہ فروخت ہوتا ہے۔دیہاتیوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملتی ہے۔اربوں روپے گاڑیوںاور ٹرکوں میں جانور لانے لے جانے والے کماتے ہیں۔بعد ازاں غریبوں کو کھانے کے لیے مہنگا گوشت مفت میں ملتا ہے۔کھالیں کئی سو ارب روپے میں فروخت ہوتی ہیں،چمڑے کی فیکٹریوں میں کام کرنے والوںکو مزید کام ملتا ہے،یہ سب پیسہ جس جس نے کمایا ہے وہ اپنی ضروریات پر جب خرچ کرتے ہیں تو نہ جانے کتنے کھرب کا کاروباردوبارہ ہوتا ہے۔یہ قربانی غریب کو صرف گوشت نہیں کھلاتی ،بلکہ آئندہ سارا سال غریبوں کے روزگار اور مزدوری کا بھی بندوبست ہوتا ہے۔