پٹرولیم سٹوریج پالیسی

گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ عوام کے ساتھ کیے گئے ایک اور وعدے کی تکمیل کردی ہے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کےلئے بانڈڈ بلک سٹوریج پالیسی 2023 کی منظوری دے دی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا پاکستان کے عوام کے ساتھ ایک اور وعدہ پورا ہوا جو 9 جون 23 کو قومی اسمبلی میں بجٹ مالی سال 24کی تقریر کے ذریعے کیا گیا تھا۔وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے پالیسی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لیے بانڈڈ بلک سٹوریج پالیسی لا رہے ہیں، جس کے تحت کوئی بھی شخص سٹوریج ویئر ہاس بنا سکتا ہے، اس سے غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور کچھ لوگوں کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا۔اب ملک میں پٹرول کی قلت پیدا نہیں ہو گی۔ پٹرول پمپوں پر لوگوں کی قطاریں نظر نہیں آئیں گی۔گیس کے کنوو¿ں کا گردشی قرضہ صفر کر دیا گیا ہے۔نئی پالیسی سے ملک میں زرمبادلہ آئے گا۔ پٹرول کی سٹوریج بڑھے گی اب کوئی پمپ مالک یہ نہیں کہہ سکے گا کہ میرا تو ابھی شپ (جہاز)آرہا ہے اب ان کو 20دن کے سٹوریج کا انتظام کرنا ہوگا۔ایل سی کھولنے کا اضافی بوجھ بھی عوام پر سے ختم کر دیا گیا ہے۔اب کوئی وقت ایسا نہیں ہوگا جب ملک میں ہزاروں لاکھوں ٹن تیل موجود نہ ہو جبکہ 15سال سے سمندر میں موجود ذخائر کی تلاش کارکا ہوا کام دوبارہ شروع ہوگا۔ 16سے 20کنوو¿ں کو بڈنگ پر ڈال دیا گیا ہے پتھروں میں پوشیدہ گیس کے حصول کے لئے پالیسی کابینہ کے پاس جارہی ہے۔ روسی تیل اور آذربائیجان کی سستی گیس ملنے سے توانائی کی صورت حال بہتر ہو گی۔ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور سستے تیل کے لئے حکومت کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیںاور یقینا نئی خصوصی پالیسی کا اعلان اس جانب اہم قدم ہے اور اس اقدام سے پٹرول کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور اجارہ داری کا خاتمہ ہو جائے گا۔آنے والے وقت میں سمندر میں موجود ذخائر کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کا کام شروع ہو جائے گا۔ پاکستان کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہی تیل اور گیس کی درآمدکا ہے جبکہ روس کے پاس تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور اس وقت روس کو وسائل کی بھی اشد ضرورت ہے اسی لئے وہ عالمی منڈی کے نرخوں سے کم ریٹ پر تیل فروخت کر رہا ہے لہٰذا پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے جیسا کہ بھارت اور بنگلہ دیش نے اٹھایا ہے ان کے علاوہ ترکیہ نے بھی سستی ڈیل کر کے فائدہ اٹھایا ہے لہٰذا موجودہ حکومت کو روس سے تعلقات کو فروغ دینے کیلئے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ بھی اپنے تعلقات نہ صرف قائم رکھنے ہیں بلکہ خوشگوار بھی بنانے ہیں جس کیلئے موجودہ حکومت کو بڑی متوازن حکمت عملی تیار کرنا ہوگی ۔ اسی تاریخی کامیابی کا دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان بھی سستی ایل این جی کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ہر ماہ آذر بائیجان سے کارگو گیس لے کر پاکستان پہنچا کرے گا۔ افغانستان کے راستے تجارت اور دو خطوں کے درمیان رابطے کی یہ شروعات ہیں، آنے والے دنوں میں جب تاجکستان پاکستان ٹرانسمشن لائن، تاپی گیس منصو بہ اور ٹرانس افغان ریلوے وسط ایشیا کو پاکستان سے ملادے گا تو یہ پورا خطہ ماسکو سے خنجر اب اور شائد اس سے بھی آگے تک ایک قدرتی اقتصادی بلاک کی صورت اختیار کرلے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قدرت پاکستان پر مہربان ہے ، ہمارے اردگرد ایک بار پھر تاریخ انگڑائی لے رہی ہے، ترقی اور تعمیر کے نئے در کھل رہے ہیں، نئے مواقع جنم لے رہے ہیں۔ قریباً نصف صدی تک افغان جنگ کی پریشانیاں سمیٹنے کے بعد اب اپنے افغان بھائیوں کی معیشت میں ترقی و معاشی استحکام میں ایک دوسرے کے دست و باز و بننے اور اپنی ضروریات اپنے اڑوس پڑوس سے کم وقت اور کم خرچ پر پوری کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہر قیمت پر عوام کے لئے ریلیف کو یقینی بنائے ، روسی پیٹرول، گیس کے فوائد جلد از جلد عوام کو منتقل کئے جائیں، اور آئندہ کے لئے بھی پڑوسی ممالک ایران، افغانستان‘ اور وسط ایشیاءسے سستی اشیاءضرورت کی تجارت کو ممکن بنا یا جائے۔علاقائی سطح پر اقتصادی تعاون سے خطے میں ترقی اور خوشحالی کے نئے امکانات سامنے آئیں گے اور دیکھا جائے تو جنوبی ایشیا میں اس حوالے سے مناسب ماحول پہلے سے موجود ہے چین نے تعمیر و ترقی کے جس عمل کا آغاز کیا ہے اس سے خطے کے تمام ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور پاکستان ان میں سرفہرست ہے۔