عوامی مسا ئل کے حل میں وفاقی محتسب کا کردار

وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ اسلا م آ باد اپنے 17 علاقا ئی دفا تر کے ذریعے اس وقت ملک بھر میں پوری تن دہی کےساتھ عوا می خد مت میں مصروف عمل ہے۔ اسے غر یبوں کی عدا لت بھی اسی لئے کہا جا تا ہے کہ یہاں بغیر کسی فیس اور وکیل کے مفت اور فور ی انصاف فرا ہم کیا جاتا ہے۔ وفاقی محتسب میں شکا یت درج کرا نے کا طر یقہ انتہا ئی آ سان ہے۔ سائل سادہ کا غذ پر درخواست لکھ کر آن لائن بھیج سکتا ہے۔ ڈاک یا مو با ئل ایپ کے ذریعے ارسال کر سکتا ہے اور خود آ کر بھی جمع کرا سکتا ہے‘شکا یت موصول ہو تے ہی اس پر کاروائی شر وع ہو جا تی ہے اور 24 گھنٹو ں کے اندر اندر شکا یت کنند ہ کو اس کے مو با ئل پر اطلا ع دے کر کیس کے فیصلے تک اسے ہر مر حلے پر با خبر رکھا جا تا ہے۔ یہاں شکا یت کنند ہ کو یہ خصوصی سہولت بھی حا صل ہے کہ وہ کیس کی سما عت کے مو قع پر اگر خود نہ آ سکتا ہو تو وڈیو کال کے ذریعے شر کت کر کے اپنا موقف بیان کر سکتا ہے‘1983 میں قا ئم ہو نے والا یہ ادارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک مقرر کر دہ اہدا ف کو پیش نظر رکھتے ہو ئے گڈ گو رننس، قا نون کی حکمرا نی اور انسانی حقو ق کے تحفظ کے لئے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے تا ہم مو جو دہ وفا قی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی طرف سے اٹھا ئے گئے نئے اقدا مات کے باعث پچھلے سال سے اس ادارے کی کا ر کر دگی میں مسلسل اضا فہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔مثلاً2022 ءمیں 164,174شکا یات مو صول ہو ئیں جو کہ سال 2021 ءمیں مو صول ہو نے والی 110,405 شکا یات کے مقا بلے میں 48 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ اس سال یعنی 2023 ءکی پہلی ششما ہی میں 90,660شکا یات مو صول ہو ئیں جو کہ 2022 ءکی پہلی ششما ہی میں مو صول ہو نے والی68667 شکا یات کے مقابلے میں 32 فیصد زیا دہ ہیں۔اسی طر ح 90 لا کھ سے زائد بیرو ن ملک مقیم پا کستا نیوں کے مسا ئل کے حل کےلئے الگ سے قا ئم کئے گئے شکا یات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستا نیزکے ذریعے 2022 میں اوورسیز پاکستا نیوں کی 137,423 شکایات کا ازالہ کیا گیا جو کہ سال 2021 کے مقا بلے میں 133 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ موجودہ سال کی پہلی ششما ہی میں بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی 80,312 شکایات مو صول ہو ئیں جو2022 کی پہلی ششما ہی میں مو صول ہو نے والی66,746 شکا یات سے20فیصد زیا دہ ہیں۔ شکا یات میں یہ اضا فہ ایک طرف تو شفافیت اور میرٹ کو ملحو ظ خا طر رکھنے کے با عث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑ ھتے ہو ئے اعتمادکو ظا ہر کر تا ہے اور دوسر ی طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے نئے وژن اور وقتاً فوقتاًاٹھا ئے گئے نئے اقدا مات کا بھی کا فی عمل دخل ہے۔مثلاًکچھ عر صہ قبل IRD کے تحت باہمی تنا زعات کے غیر رسمی حل کے پروگرام کا اجراءکیا گیا جس میں دونوں پا رٹیوں کی رضا مندی سے مصا لحتی انداز میں لوگوں کے مسا ئل حل کئے جاتے ہیں۔اس پروگرام کے ذریعے اب تک 1900 سے زائد اور رواں سال میں جو ن تک 872 لو گ مستفید ہو چکے ہیں‘اسی طرح سینئر ایڈوائزروں کی ٹیموں کے ذریعے پبلک سر وس اداروں کے اچا نک معا ئنے کر کے وہاں پر مو جود لوگوں کے مسا ئل کے فو ری حل کے لئے مو قع پر بھی احکامات جاری کئے جا رہے ہیں اور قلیل مد تی اور طویل مد تی سفا رشات مر تب کر کے متعلقہ محکموں اور وزارتوں کو بھی بھجوا ئی جا رہی ہیں جن پر عملد رآ مد کی مستقل بنیا دوں پر نگرانی ہو رہی ہے‘دور دراز اور کم تر قی یا فتہ علاقوں میں کھلی کچہر یاں منعقد کی جا رہی ہیں‘ جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کرعام لوگوں کی شکا یات سنتے اور وہیں پر فیصلہ کرکے متعلقہ محکموں کے نما ئندوں کے ذریعے اس پر عملد رآمد کرا تے ہیں۔ OCR پروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہو ئے وفاقی محتسب کے 17علا قا ئی دفا تر کے افسران مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں میں جا کر لوگوں کو ان کے گھر کے قر یب انصا ف فرا ہم کر رہے ہیں جس کے باعث شکا یت کنند گان کے مسا ئل بھی حل ہو رہے ہیں اور اس ادارے کی طرف رجو ع کر نے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے کچھ عر صہ قبل صدہ(ضلع کر م)اور وانا(جنو بی وزیر ستان)میں دو نئے ذیلی دفا تر کھول دئیے گئے ہیں تا کہ شکا یت کنندگان کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کیا جا سکے، ان پر آمد ورفت کے اخرا جات کا بو جھ بھی نہ پڑ ے اور وقت کی بھی بچت ہو۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دو نئے دفا تر کھو لنے کے منصو بے پر بھی کام جا ری ہے۔وفاقی محتسب کا دائر ہ اختیار سر کا ری محکموں سے متعلق صرف شکا یات کے ازالے تک ہی محدود نہیں بلکہ مختلف وفاقی اداروں سے لوگوں کو جو شکایات پیدا ہو تی ہیں ان کی بنیا دی وجو ہات تلا ش کر نے کے لئے متعلقہ شعبوں کے نا مور ما ہر ین پر مشتمل کمیٹیوں کے ذریعے خصوصی تحقیقی رپورٹیں بھی تیار کر وائی جا تی ہیں جن میں پیش کی گئی سفا رشات پر عملد رآمد کے با عث ان محکموں کے سسٹم میں تبد یلیاں لا ئی جا تی ہیں۔اب تک اس سلسلے میں 28 سٹڈ ی رپورٹس تیار کر وائی جا چکی ہیں جن کے ذریعے نظام کار میں تبد یلی لا کر بے شما ر لوگوں کو اجتماعی طور پر فا ئد ہ پہنچا یا گیا۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور سا ئبر کرا ئمز کی رپورٹ پر بھی قا نون سازی کا عمل جا ری ہے اور اس سلسلے میں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں الگ سے ایک شعبہ قا ئم کر کے کمشنر برا ئے اطفال کا تقرر کیا گیا ہے جو بچوں کے مسا ئل کے حل اور ان کے حقو ق کے تحفظ کے حوا لے سے مسلسل کام کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب کی طر ف سے مفا د عامہ کے معا ملا ت میں کئی از خود نوٹس بھی لئے گئے جن میں ای او بی آ ئی کی طرف سے غر یب مز دوروں کی پنشن کی عدم ادائیگی، ٹر یفک کے مسا ئل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ برا ئے سپیشل ایجو کیشن میں خصو صی بچوں پر جسمانی تشدد، ریٹائر ڈ اسا تذ ہ کو واجبا ت کی عد م ادائیگی اور دیگر کئی معا ملا ت شا مل ہیں۔