اقلیتی اتحاد پاکستان کے چیئرمین اکمل بھٹی نے کہا کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ مسیحی باشندوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسیحی کالونی پر حملے کے لیے مساجد میں اعلانات کیے گئے اور لوگوں کو اکسایا گیا، اس کے باوجود پولیس افسران کالونی اور املاک کی حفاظت کے لیے ضروری سیکیورٹی بروقت تعینات نہیں کرسکے۔
اکمل بھٹی نے کہا ہے کہ متاثرین کو بھیڑ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا اور انتہا پسند تنظیموں کو مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے غریب لوگوں کے گھروں پر حملہ کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ سازشیوں نے اپنے ذاتی مفادات اور دشمنی کی خاطر ایک عیسائی لڑکے راجا مسیح پر الزامات لگائے۔ اتحاد نے مطالبہ کیا کہ نگران وزیراعلیٰ اور نگران وزیراعظم علاقے کا دورہ کریں اور متاثرین کے حوصلے اور مالی مدد فراہم کریں۔
دریں اثنا پاکستان کیتھولک بشپ کانفرنس کے آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی املاک پر حملہ کرنے والے عناصر اور گرجا گھروں اور مقدس بائبل کی بے حرمتی میں ملوث شرپسندوں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔
سیسل اینڈ آئرس چوہدری فاؤنڈیشن (سی آئی سی ایف) کی صدر مشیل چوہدری نے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہا ہے، پاکستان میں توہین مذہب کے جھوٹے الزامات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں ہجوم ی تشدد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اُور ہجوم کو مذہبی جذبات پر اکسایا جاتا ہے تاکہ ذاتی معاملات طے کیے جا سکیں اور ہجوم کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ صورتحال اب انصاف کے لیے قوانین کے اطلاق سے آگے بڑھ چکی ہے جہاں ہجوم اور پولیس بار بار سڑکوں پر انصاف کے لیے مثالیں قائم کر رہے ہیں اور یہ آئین اور تعزیرات پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔