ہائبرڈ ماڈل نے امیدوں پر کیسے پانی پھیرا؟

سری لنکا میں اب تک ایشیا کپ کے تقریبا ًتمام میچز بارش سے متاثر ہوئے ہیں اور اس معاملے نے انڈین کرکٹ ٹیم کے کوچ راہول دراوڈ اور چیف سلیکٹر اجیت اگرکر کو اچانک 17سال قبل سری لنکا کے اسی طرح کے ایک دورے کی یاد دلائی ہے‘یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب کرکٹ کی تاریخ میں تین ٹیموں کے درمیان ایک بڑی سیریز دو ہفتوں کے دوران صرف 22 گیندوں پر ختم ہو گئی تھی۔یہ کوئی خوشگوار تجربہ نہیں تھا۔ انڈین ٹیم موجودہ کوچ دراوڈ کی کپتانی میں اگست 2006 کے مہینے میں ایک ٹرائی سیریز کھیلنے سری لنکا آئی تھی۔اس سریز کی تیسری ٹیم جنوبی افریقہ تھی‘2006 کے اس دورے میں 14اگست سے 29اگست تک کولمبو میں یکے بعد دیگرے سات ایک روزہ میچ بارش کے باعث منسوخ ہوئے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ تھا‘تب انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے کہا کہ مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں، ہم تین میچوں کی ون ڈے سیریز کھیلتے ہیں‘ لیکن بارشیں تھیں جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔ ایک میچ میں صرف 22 گیندیں کرائی گئیں اور بارشوں کے باعث آخر کار پوری سیریز منسوخ کر دی گئی‘اس سال ہائبرڈ 
ماڈل کے تحت منعقد کیا گیا ایشیا کپ 2023 بھی کچھ ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے‘ کینڈی میں ایشیا کپ کے میچز بارش کی نذر ہونے کے بعد اب کولمبو میں بھی میچز کے دنوں بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے‘ یعنی پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک اور میچز بارش سے متاثر ہو سکتا ہے‘ اسیلئے کولمبو کے وینیو کو تبدیل کرنے پر غور ہو رہا ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق کولمبو کے میچز ہمبنٹوٹا منتقل کرنے پر اتفاق ہوا ہے جس حوالے سے جلد ایشیئن کرکٹ کونسل کی جانب سے اعلان متوقع ہے‘ گزشتہ روز انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ 2023کے انتہائی اہم میچ میں صرف ایک اننگز مکمل ہو سکی تھی اور پاکستان کی ٹیم ایک گیند بھی نہ کھیل سکی تھی‘سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ کی میزبانی کے اس ہائبرڈ ماڈل کے دوران دوسرا میچ کینڈی سے آدھے گھنٹے کی دوری پر واقع پالیکیلے سٹیڈیم میں بوندا باندی کے باوجود مکمل ہوا‘انڈیا اور نیپال کا میچ بھی بارش سے متاثر ہوا‘ مگر اب سپر فور مرحلے کے دوران کولمبو میں ہونےوالے میچز بھی بارش کی نذر ہو سکتے ہیں۔ستمبر کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں کولمبو میں بارش کے بہت کم امکانات تھے، اسلئے یہ شہر ایشیا کپ کے بڑے میچز کی میزبانی کےلئے چنا گیا تھا‘سال 2015سے کھیترامہ گراﺅنڈ میں پانچ ٹی ٹوئنٹی اور چار ون ڈے میچز کا انعقاد کیا گیا جس میں صرف دو میچ بارش کی وجہ سے روکے گئے جبکہ تمام میچز مکمل ہوئے‘ایشیئن کرکٹ کونسل کے سربراہ اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے شاید اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سپر 4میچوں کی تنظیم کولمبو کو دی تھی۔وہاں کی سہولیات بھی اچھی ہیں اور تماشائی بھی بڑی تعداد میں آ سکتے ہیں‘لیکن اب کولمبو کے کچھ حصوں میں موسلا دھار بارش ہو رہی ہے جبکہ آنے والے ہفتے میں یہ خدشہ موجود ہے کہ وہاں میچز بارش کی وجہ سے متاثر ہوں۔ایسے میں 
ایشیئن کرکٹ کونسل کے باقاعدہ اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں اور متبادل شہروں کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔ پی سی بی کے ذرائع کے مطابق کولمبو کے میچز ہمبنٹوٹا منتقل کرنے پر اتفاق ہوا ہے جس پر ایشیئن کرکٹ کونسل کا بیان متوقع ہے۔اس سے قبل سب سے پہلا نام دمبولا کا تھا جسے قدرے خشک شہر سمجھا جاتا ہے۔ ایشیا کپ شروع ہونے سے قبل بھی سری لنکن حکام نے اس شہر کا نام تجویز کیا تھا۔لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انڈیا سمیت دو ٹیمیں دمبولا میں میچ کھیلنے کے لیے تیار نہیں تھیں کیونکہ نہ صرف وہاں کرکٹ کے انفراسٹرکچر کی کمی ہے بلکہ ہوٹل بھی بین الاقوامی ٹیم کی میزبانی کے لیے معیاری نہیں۔ایسے میں اگر باقی میچز مجبوری میں دمبولا میں کرائے جاتے ہیں تو کچھ حلقوں کو تنقید کا موقع مل سکتا ہے‘ہمبنٹوٹا سٹیڈیم بھی ایک اور آپشن کے طور پر زیرِ بحث ہے۔ یہ گراﺅنڈ جنگل کے بیچ میں ہے اور یہاں بھی ٹیموں کو ہوٹلوں میں ٹھہرانے کے حوالے سے مسئلہ موجود ہے۔اگر اتنا بڑا ٹورنامنٹ اس شہر میں جاتا ہے تو میڈیا کے اجتماع کو نشریات سے لے کر پوری دنیا تک کیسے منظم کیا جائے، یہ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔