ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو انقرہ یورپی یونین سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے۔
حالیہ ہفتے میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق 27 ممبران پر مشتمل بلاک ترکیہ کے الحاق کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے سے گریزاں ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یونین نے انقرہ سے مطالبہ کیا تھا کہ تعلقات کی بہتری کے لیے ’ایک متوازی اور حقیقت پسندانہ فریم ورک‘ مرتب کرے۔
ترکیہ پچھلے 24 سالوں سے اس بلاک کا رکن بننے کا خواہاں ہے تاہم یورپین یونین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام نہ کرنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں، جس کے سبب حالیہ سالوں میں ترکیہ کے الحاق کے حوالے سے بات چیت رکی ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں اور یہ تعصبات پر مبنی ہے۔
ملک کے یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے یہ ایک غیرضروری اور بصیرت سے عاری نقطہ نظر ہے۔
واضح ہے کہ اردوان سے ترکیہ سے متعلق یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مندرجات پر سوال پوچھا گیا تھا جس کے جواب میں انھوں نے برملا اظہار کیا کہ ان کا ملک یورپین یون سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے۔