غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کاروائیوں کے بعد 3 روز کی جنگ بندی کا امکان ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق 12 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 3 دن سیز فائر کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں، ان یرغمالیوں میں 6 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے حماس ذرائع کا کہنا ہےکہ 3 روزہ جنگ بندی کا مقصد غزہ میں امداد پہنچانا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق حماس، اسرائیل میں جنگ بندی کے لیے قطر ثالثی کی کوشش کر رہا ہے، مختصرجنگ بندی کے لیے 10 سے 15 یرغمالیوں کی رہائی پر بات جاری ہے۔
خیال رہےکہ غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 214 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 569 ہوگئی ہے۔
عرب میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے غزہ میں ہر روز اوسطاً 136 بچے شہید ہونے لگے، غزہ کے بچوں کی یومیہ اموات حالیہ ہونے والے دنیا کے کسی بھی تنازع میں بچوں کی اموات سے سیکڑوں گنا بڑھ گئی ہیں۔
ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین نامی این جی او نے بتایا کہ 1967 سے 7 اکتوبر 2023 سے قبل مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جتنے بچے شہید ہوئے، اس دوگنا زیادہ بچے ایک ماہ کے دوران شہید ہوچکے ہیں۔
این جی او کے مطابق 1350 بچے ابھی بھی عمارات کے ملبے تلے موجود ہیں اور ان میں بیشتر ممکنہ طور پر شہید ہو چکے ہیں۔
خیال رہےکہ 33 روز سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 193 طبی ورکرز شہید جبکہ 45 ایمبولینسوں کو نقصان پہنچا ہے۔