بھارتی فضائی حملوں کے نتیجے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا: ترکی

ترکی کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں فضائی حملوں کے نتیجے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ترکی کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم کسی بھی ایسے اشتعال انگیز اقدام اور شہریوں اور شہری عمارتوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔‘

’ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔‘

بیان میں فریقین سے یکطرفہ کارروائی سے اجتناب کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی پاکستان کی جانب سے پہلگام حملے کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔

دوسری جانب قطر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں زور دیا گیا کہ دونوں ملک بحران کو حل کرنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کریں۔ بیان میں پاکستان اور انڈیا پر زور دیا گیا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے رابطے کے چینل قائم رکھے جائیں۔

روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور محاذ آرائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

روسی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’روس دہشت گردی کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے پوری بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ اُمید کی جاتی ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کے مابین موجودہ اختلافات کو پرامن طریقوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ روس کئی دہائیوں سے انڈیا کا قریبی اتحادی رہا ہے تاہم ماسکو کے اسلام آباد کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات ہیں۔

ادھر فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے بھی دہلی اور اسلام آباد سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

ایک فرانسیسی نیوز چینل کو انٹرویو میں باروٹ نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی سے خود کو بچانے کی انڈین خواہش کو سمجھتے ہیں لیکن ہم انڈیا اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی سے بچنے اور یقینی طور پر شہریوں کی حفاظت کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘