سعودی عرب کو جانوروں کی برآمدات سے پاکستان کیلئے اربوں روپے کا کثیر زرمبادلہ کمانا ممکن : لائیوسٹاک کے شعبے کو بھی سعودی سرمایہ کاری کے ذریعے برآمدات بڑھانے کا اہم ذریعہ بنایا جا سکتا ہے

سعودی عرب اور  پاکستان کے باہمی تعلقات میں حالیہ گرمجوشی ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

حکومت کی طرف سے جہاں سعودی عرب کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے وہیں لائیوسٹاک کے شعبے کو بھی سعودی سرمایہ کاری کے ذریعے برآمدات بڑھانے کا اہم ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب ہر سال حج کے موقع پر عازمین حج اور مقامی آبادی کی طرف سے قربانی کے لیے آسٹریلیا، صومالیہ، یمن اور دیگر ممالک سے تقریبا 20 سے 30 لاکھ جانور درآمد کرتا ہے۔

اگر قربانی کے یہ جانور پاکستان سے برآمد کیے جائیں اور ایک جانور کی قیمت کم از کم 50 ہزار روپے بھی حاصل ہو تو پاکستان کو سالانہ کم از کم 100ارب روپے کا زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان سعودی عرب کو حلال گوشت کی برآمد سے بھی سالانہ اتنا ہی زرمبادلہ باآسانی حاصل کر سکتا ہے۔

اس سلسلے میں اگر حکومت سعودی سرمایہ کاروں کے تعاون سے جانور پالنے والے فارمرز کو بلاسود قرضے دے کر لائیو سٹاک ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں قربانی کے لیے جانوروں کی عالمی معیار کے مطابق افزائش کو یقینی بنائے اور سال کے اختتام پر حج کے موقع پر یہی جانور سعودی عرب کو برآمد کرنے کے لیے خریداری کا منظم انتظام کیا جائے تو ناصرف دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ حکومت کو درپیش معاشی مسائل میں بھی کمی ہو گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت بھی پاکستان میں لائیوسٹاک کا شعبہ زرعی جی ڈی پی میں تقریباً 62 فیصد اور قومی جی ڈی پی میں 14.0فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔