عوام کے مسائل پہلی ترجیح

مرکز اور صوبوں میں حکومت سازی کا کام مکمل ہو چکا‘ یکے بعد دیگرے اجلاسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے‘ سیاسی بیانات کی حدت و شدت اپنی جگہ موجود ہے عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور معاشی استحکام یقینی بنانے کیلئے آئے روز بیانات جاری ہو رہے ہیں‘اس سب کیساتھ ملک کا عام شہری بدستور ثمرآور نتائج کے انتظار ہی میں ہے جو اسے برسرزمین دکھائی نہیں دے رہے‘ معاشی استحکام کیلئے کوششیں اپنی جگہ اقتصادی اشاریوں میں بہتری اپنی جگہ‘حصص کی منڈی میں کاروبار کاگراف بڑھنا سب اپنی اپنی جگہ قابل اطمینان سہی‘ مارکیٹ میں گرانی کا گراف کم ہونا عوام کیلئے ریلیف کا ذریعہ بنتا ہے جس کیلئے اقدامات کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے‘ ادارہ شماریات کی رپورٹ میں گرانی کی شرح1.10فیصد کم ہونا بتائی جارہی ہے جبکہ مارکیٹ میں 15اشیاء کے نرخوں میں اضافے اور10کی قیمتوں میں کمی کابھی کہا جارہا ہے‘ بینک دولت پاکستان نے روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے5ارب ڈالر خریدے ہیں‘سٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا جارہاہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر8ارب ڈالر رہے ہیں‘ اقتصادی شعبے سے متعلق اعدادوشمار میں جتنی بھی بہتری ریکارڈ ہو‘ قابل اطمینان ہی ہے تاہم مارکیٹ میں جب تک صارف کو خود ادائیگی میں ریلیف نہ ملے‘ اس وقت تک ساری ایکسرسائز کو بے ثمر ہی قرار دیا جا سکتا ہے‘ موجودہ دور کی مشکلات متقاضی ہیں کہ فوری اقدامات کے زمرے میں مارکیٹ کنٹرول کو سرفہرست رکھا جائے‘ دوسری جانب توانائی بحران میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ اپنی جگہ اذیت ناک ہے‘خصوصاً موسموں کی شدت میں یہ زیادہ تکلیف دہ ہو جاتی ہے اسکے ساتھ بھاری یوٹیلٹی بل صارفین کے مجموعی گھریلو بجٹ کو بری طرح سے متاثر کر رہے ہیں‘ اس سب کیساتھ اووربلنگ کا مسئلہ بھی ہے اس حوالے سے مہیا اعدادوشمار کے مطابق صرف ایک ماہ میں 92کروڑ69 لاکھ یونٹس کی اووربلنگ ریکارڈ ہوئی ہے اسکے نتیجے میں صارفین کو34 ارب29کرڑ روپے ادا کرنے پڑے‘ اسی طرح ترسیل کے نظام کی خرابیوں کے باعث بھی بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے والے صارفین کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ اسی طرح میونسپل سروسز سے متعلق عوامی شکایات کا ازالہ بھی ضروری ہے ضرورت خدمات کے شعبوں میں علاج کی سہولیات بہتر بنانے کی بھی ہے‘ اس میں بڑے اداروں پر بوجھ کم سے کم رکھنے کیلئے بنیادی مراکز صحت سے لیکر تحصیل اور ڈسٹرکٹ سطح کی ہسپتالوں میں سہولیات بہتر بنانا ہونگی اگر ماضی قریب کے سٹیلائٹ ہسپتالوں کے منصوبے میں مزید بہتری لاکر اسے پوری طرح آپریشنل کردیا جائے تو عوام کو سہولت ملے گی تعلیم کے شعبے میں سکولوں کی تعداد پر صرف توجہ مرکوز کرنا کسی طور کافی نہیں اس ضمن میں ضروری ہے کہ معیار تعلیم پر بھی بھرپور توجہ دی جائے۔