حج کے دوران شدید گرمی سے 600 عازمین جاں بحق : جاں بحق ہونے والوں میں 323 مصری بھی شامل ہیں

سعودی عرب میں رواں سال حج کے دوران کم از کم 600 عازمین حج جاں بحق ہو گئے۔

سعودی عرب میں ایک سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں 68 بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔

سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے تقریبا 68 افراد کی موت کی تصدیق کی ہے،ہمارے پاس بہت سے بوڑھے زائرین تھے، کچھ اموات کی طبی وجوہات ہیں، جبکہ ان میں سے کچھ موسمی حالات کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔

یہ نئی تعداد اس وقت سامنے آئی ہے جب دو عرب سفارتکاروں نے منگل کے روز اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حج کے دوران 550 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

عرب سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں 323 مصری اور 60 اردن کے شہری شامل ہیں اور ایک نے واضح کیا کہ تقریبا تمام مصری ’گرمی کی وجہ سے‘ جاں بحق ہوئے۔

انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور عراق کے خود مختار کردستان خطے میں بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم بہت سے معاملات میں حکام نے اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 645 تک پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ سال 200 سے زائد عازمین کی موت کی اطلاعات تھیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔

سعودی عرب نے ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں ، حالانکہ اس نے صرف اتوار کو ”گرمی کی تھکن“ کے 2،700 سے زیادہ کیسز کی اطلاع دی ہے۔

بھارتی شہریوں کی موت کی تصدیق کرنے والے سفارت کار نے کہا کہ کچھ ہندوستانی زائرین بھی لاپتہ ہیں ، لیکن انہوں نے صحیح تعداد بتانے سے انکار کردیا۔

“یہ ہر سال ہوتا ہے … ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس سال یہ غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔

”یہ کچھ حد تک پچھلے سال کی طرح ہے لیکن ہم آنے والے دنوں میں اس بارے میں مزید جانیں گے.“

گزشتہ کئی سالوں سے سعودی عرب میں شدید گرمی کے دوران حج کی ادائیگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

گذشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیق کے مطابق مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ (0.72 ڈگری فارن ہائیٹ) بڑھ رہا ہے۔