تمام تر اعلانات‘موثر قرار دیئے جانے والے اقدامات‘ بااختیار باڈیز کی تشکیل سب اپنی جگہ‘خیبرپختونخوا کا دارالحکومت پہلے جیسا ہی ہے‘ طویل خشک سالی کے بعد ہونے والی بارش نے صوبے کے صدر مقام کی صفائی ستھرائی نکاسی آب کے منصوبوں اور بڑے بڑے اقدامات کے نتیجے پر مشتمل تصویر سامنے آگئی ہے‘ پشاور میں صفائی کی صورتحال سوالیہ نشان ہے نکاسی آب کا نظام مکمل طورپر جگہ جگہ بلاک ہے‘ تعمیراتی ملبہ نہ صرف راستوں پر بکھرا ہے بلکہ اس سے سیوریج لائنیں بھری پڑی ہیں جگہ جگہ نالیاں اور گٹر ابل رہے ہیں کیچڑ کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ ٹریفک جام معمول کاحصہ ہونے کے ساتھ بارش میں مزید پریشان کن صورت اختیار کر جاتا ہے سڑکوں میں پڑے جگہ جگہ گڑھے بارش کے پانی سے بھر کر مزید تکلیف دہ صورت اختیار کر جاتے ہیں خیبرپختونخوا کے صدر مقام کی اپنی آبادی میں اضافے کیساتھ بڑے شہروں کو نقل مکانی کے رجحان اور لاکھوں افغان مہاجرین کی طویل عرصے سے میزبانی نے انفراسٹرکچر پر دباؤ میں غیر معمولی اضافہ کیا ہے‘ شہر کی آبادی بغیر کسی اربن پلاننگ کے پھیلی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے‘ پھیلتی آبادیوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اپنی جگہ سوالیہ نشان ہے جبکہ شہر کی سڑکوں پر گجائش سے کئی گنا زیادہ ٹریفک اور سڑکوں کی حالت زار چیلنج کی حیثیت اختیار کر چکی ہے تجاوزات کی بھرمار نے نہ صرف سڑکوں اور بازاروں میں مشکلات بڑھائی ہیں بلکہ شہر کی آبی گزر گاہیں تک محفوظ نہیں رہیں ٹریفک کی روانی میں مشکلات کے ساتھ اب تو پیدل چلنے والوں کی پریشانی میں بھی اضافہ ہو رہاہے اس سب کیساتھ صوبے کے دارالحکومت میں پینے کا پانی اکثر علاقوں میں بیماریاں بانٹ رہا ہے بوسیدہ زنگ آلود فراہمی آب کی پائپ لائنیں اکثر مقامات پر نالیوں سے گزر کر آتی ہیں جن کا پانی آلودہ اور مضر صحت ہوتا ہے ان پائپ لائنوں کی تبدیلی کامنصوبہ بھی عرصہ دراز سے پائپ لائن ہی میں ہے کسی بھی ریاست میں تعمیر و ترقی کیلئے بڑے پراجیکٹس کا اجراء اور تکمیل ضروری ہوتی ہے تاہم بہتر طرز حکمرانی کا تقاضہ ہے کہ پہلے مرحلے پر موجود انفراسٹرکچر میں بہتری اور افرادی قوت کے بہتر استعمال پر توجہ مرکوز کی جائے جس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی رابطہ ناگزیر ہے نئے منصوبوں کی تکمیل کا انتظار ویسے بھی وطن عزیز میں بہت طویل ہی ہوتا ہے۔
