سیاسی اختلافات اور ترجیحات

نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے پشاور کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بدھ کے روز ہونیوالے اکٹھ اور اس میں ترجیحات سے متعلق باتیں قابل اطمینان ضرور ہیں جن کا ثمر آور ہونا عملدرآمد کے محفوظ انتظام کیساتھ جڑا ہوا ہے‘ اڑان پاکستان پر صوبائی مشاورتی ورکشاپ میں مرکز کی جانب سے وفاقی وزراء اور صوبے میں خود وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور کی شرکت درپیش حالات میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے احساس کی عکاسی کرتی ہے‘ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا اس موقع پر کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ ملک کی معاشی ترقی مقدم ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا نے پہلے بھی پاکستان کیلئے کام کیا اور آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرے گا وزیر اعلیٰ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی حکومت کا وژن اڑان پاکستان سے مطابقت رکھتا ہے اس سب کیساتھ وہ وفاق سے خیبرپختونخوا کے آئینی حقوق کیلئے عملی اقدامات کا بھی کہہ رہے ہیں‘ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ سازی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں سیاست آڑے نہیں آئے گی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وطن دشمن ملک  کی ترقی نہیں چاہتے‘ وفاقی وزیر اگلے این ایف سی ایوارڈ میں گلگت‘ بلتستان اور کشمیر کو بھی شامل کرنے کا کہتے ہیں مشیر برائے خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم مرکز کے ردعمل کو مثبت قرار دیتے ہیں‘ وطن عزیز کے میدان سیاست میں ایک عرصے سے شدید گرماگرمی چلی آرہی ہے تناؤ اور کشمکش کے ماحول میں ایک سے زائد مرتبہ انتخابات بھی ہوچکے ہیں تاہم سیاسی منظرنامہ کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر گرما گرمی ہی دکھاتا رہا ہے دوسری جانب ملک کو اقتصادی شعبے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے جبکہ امن وامان کی صورت بھی پریشان کن ہے‘ ایسے میں ملک کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے مجموعی آپریشن کا متاثر ہونا اپنی جگہ‘ درپیش اقتصادی مشکلات نے غریب عوام کو شدید اذیت کا شکار بنا رکھا ہے گرانی نے غریب شہری کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے بنیادی سہولتوں کے فقدان کیساتھ توانائی بحران نے مشکلات بڑھا رکھی ہیں‘بے روزگاری اپنی جگہ ایک بڑا مسئلہ ہے‘ سیاست کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے اختلافات معمول کا حصہ ضرور رہے ہیں تاہم اہم نوعیت کے قومی معاملات پر مل بیٹھ کر حکمت عملی وضع کرنا بھی قومی قیادت کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے‘ اس حوالے سے پشاور میں منعقدہ ورکشاپ میں ہونے والی گفتگو قابل اطمینان ہے اس کے ساتھ خیبرپختونخوا کے حوالے  سے وزیر اعلیٰ نے جو بات آئینی حقوق سے متعلق کی ہے اس پر پیش رفت ناگزیر ہے جس کیلئے ذمہ دار دفاتر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔