ملک میں خواتین کےخالف جرائم بڑھنے لگے ، ایک سال میں خواتین پرتشدد کے5ہزار253 کیسزرپورٹ ہوئے, قتل، اغوا، تشدد ، زیادتی اورغیرت کے نام پر ناروا سلوک ہوتا رہا ہے۔
ملک میں صنفی تشدد کا خاتمہ ممکن ہوسکا اور نہ ہی کمی لائی جاسکی ، غیرسرکاری تنظیموں کے اعداد شمار میں صنفی تشدد کے 5 ہزار 253 رپورٹ ہونے کا بتایا گیا ، جن میں قتل، خودکشی، اغوا، زیادتی اورغیرت کے نام سے منسوب کیے گئے ہیں
اعداد شمارکے مطابق گزشتہ سال قتل کے 1ہزار373، اغوا 954، زیادتی کے 611 اورخودکشی کے 443 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں پانچ فیصد متاثرین کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔
خواتین کے حقوق کی کارکن شگفتہ جمانی اور کرن ڈار کا کہنا ہے خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے سنگین جرائم صرف اعداد وشمارنہیں بلکی معاشرتی المیہ ہیں۔ ریاست اورمعاشرہ دونوں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے تب ہی عورت محفوظ محسوس کرے گی۔