فلسطین کو تسلیم کریں تاکہ’’خطرناک جمود‘‘ ختم ہو، برطانیہ میں فلسطینی سفیر کا مطالبہ

برطانیہ میں تعینات فلسطینی سفیر حسام زملط نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانوی حکومت بالخصوص لیبر پارٹی اقوام متحدہ کی آئندہ کانفرنس سے پہلے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ’’خطرناک جمود‘‘ ختم ہو اور دو ریاستی حل کو تقویت ملے۔

حسام زملط نے زور دیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا کسی فریق کو انعام یا سزا دینا نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کے ’’بنیادی اور غیر مشروط حقِ وجود‘‘ کا اعتراف ہے۔

اقوام متحدہ کی کانفرنس سے قبل عالمی سفارتی سرگرمیاں تیز، 17 جون سے نیویارک میں شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطح کی کانفرنس سے پہلے مختلف مغربی ممالک کے درمیان پسِ پردہ مذاکرات جاری ہیں۔

امریکا نے کانفرنس کو ’’غیر نتیجہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔برطانیہ اور فرانس اس وقت غور کر رہے ہیں کہ آیا فلسطین کو اسی موقع پر تسلیم کیا جائے یا پھر اس کے لیے شرائط اور وقت کا تعین کیا جائے۔

زملط نے لیبر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے الیکشن منشور میں کیے گئے وعدے پر عمل کرے اور فلسطین کو فوراً تسلیم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی ریاست کی تسلیم کو نئی نئی شرائط سے مشروط کیا جاتا رہا، تو یہ نہ صرف خطرناک جمود کو برقرار رکھے گا بلکہ اسرائیلی قبضے کو مستقل حیثیت دینے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ امن قابض اور مقبوضہ کے درمیان نہیں، بلکہ برابر فریقین کے درمیان ہوتا ہے۔

لیبر پارٹی کے حلقوں میں دباؤ، لیبر پارٹی کے متعدد ارکان پارلیمنٹ بھی فلسطین کی فوری تسلیم کے حامی ہیں۔ زملط کے مطابق فلسطین کو تسلیم کرنا ایک علامتی عمل نہیں بلکہ ایک عملی اور ناقابل واپسی اقدام ہوگا، جو مساوی امن کی راہ ہموار کرے گا۔