ایک احسن قدم

گزشتہ دنوں خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ محمودخان نے پشاورماڈل ٹاﺅن میں صحافیوں کےلئے میڈیاانکلوکےلئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی جبکہ میڈیاکالونی کےلئے گیس وبجلی کی ادائیگیاں پی ڈی اے خودکرے گا انہوں نے یہ بھی کہاکہ میڈیاکالونی تک رابطہ سڑک کی تعمیربھی پی ڈی اے کی ذمہ داری ہے ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رابطہ سڑک کامنصوبہ جلدمکمل کیاجائے پشاورپریس کلب کے چیئرمین کی زیرقیادت ایک وفد نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور ان کے سامنے بے گھر صحافیوں کےلئے اورانکے مسائل حل کرنے پربھی زوردیا وزیراعلیٰ نے صحافیوں کے مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کےلئے موثراقدامات کاحکم دیا ۔وزیراعلیٰ کے ان فیصلوں سے صحافیوں میں اطمینان کی لہردوڑگئی ہے اورانہوں نے ان اقدامات پروزیراعلیٰ محمودخان کاشکریہ ادا کیا ۔واضح رہے کہ پشاور کی بدقسمتی ہے کہ یہاں صحافیوں کاکوئی پرسان حال نہیں پشاورپریس کلب کے عہدیداراپنے طور پربھی مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جہاں پیسے زیادہ خرچ کرنے ہوں تو وہاں بے بس ہوجاتے ہیں پشاورماڈل ٹاﺅن میں میڈیا سے منسلک لوگوں کوپلاٹ ملنے سے بہت بے گھرصحافیوں کے رہائشی مشکلات کم ہوں گی وزیراعلیٰ کے یہ اقدامات قابل ستائش ہیں تاہم میڈیاانکلومیں پلاٹوں کی قیمت تین اقساط میں اداکرنے کابھی فیصلہ کیاگیالہذایہاں یہ بات کرنابھی ضروری ہے کہ صحافیوں کےلئے پلاٹوں کی قیمت کی ادائیگی بہت مشکل ہوگی کیونکہ پشاور میں جوصحافی کام کرتے ہیں، مہنگائی میںاضافے کے باعث ان کیلئے تو گھریلو اخراجات کو پورا کرنا بھی مشکل ہوتاہے۔ بے گھرصحافی،رہائشی پلاٹوں کی قیمت کہاں سے اداکرےں گے ہمیں خوشی ہے کہ پشاورپریس کلب کی قیادت نے صحافیوں کااہم ترین مسئلہ حل کرنے کےلئے وزیراعلیٰ کے سامنے یہ مسئلہ بڑے خوشگوار ماحول میں پیش کیا یہاں اس امر کاذکر کرنابھی ضروری ہے کہ کیونکہ ماضی میں بڑے تلخ تجربات ہوتے رہے ہیں حیا ت آباد میں جب پلاٹوں کا مرحلہ آیاتواس وقت بھی یہ سوال اٹھاتھاکہ صحافی قیمتاًپلاٹ نہیں خریدسکیں گے جب پی ڈی اے نے پیسوں کی ادائیگی کےلئے دباﺅ بڑھایا تو اس کی وجہ سے صحافی اپنے پلاٹ بیچنے پرمجبورہوگئے صحافیوں کو درپیش یہ دائمی مسئلہ بن چکاہے اوریہی وجہ ہے کہ صحافیوں کے گھرنہیں بن رہے جب ریگی ماڈل ٹاﺅن میں اکرم خان درانی نے صحافیوں کےلئے اس کالونی میں پلاٹوں کافیصلہ کیا تو انہوں نے ماضی کے تجربات کو ذہن میں رکھا اوربالاخرصحافیوں کو دئیے گئے پلاٹوں کی قیمت حکومت کی طرف سے اداکرنے کااعلان کیا اس کالونی میں صحافیوں نے اپنے پلاٹوں پر مکانات بنانے کےلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے پنجاب،سندھ اورراولپنڈی اسلام آباد میں مفت کالونیاں تعمیرکی گئی تووہاں صحافیوں کواپنی جیب سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرناپڑاویسے اب تو مہنگائی کی وجہ سے رہائشی پلاٹوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیاہے اوران کےلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ ملنے والے پلاٹوں کی قیمت اداکریں پشاورمیں یہ روایت بڑی اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ صحافیوں کوکرائے کے مکانات بھی لینے میں مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے کرایے بہت زیادہ ہوگئے ہیں جنہیں کم کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔کیونکہ ایک مہنگائی کہ تھمنے کانام نہیں لے رہی اور دوسری طرف کاروباری حالات معمول پر نہیں آئے یعنی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں اس وقت کورونا وباکے باعث ماند پڑی ہوئی ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ موجود ہ حکومت نے وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر رہائشی مشکلات اور مسائل کوحل کرنے پر جوتوجہ مرکوز رکھی ہے تو یہ ایک بہت ہی احسن اقدام ہے جس کی طر ف بہت پہلے توجہ دینے کی ضرورت تھی۔