سیاست کوکون سنبھالادے گا۔۔

لگتاہے کہ قومی سیاست کونظربدلگ گئی ہے وہ ایک معروف محاورہ ہے کہ'' اونٹ اے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی''اس کے ذمہ دار خودسیاستدان ہیں جو سیاست کو قومی مفادات اور عوامی بہبود سے ہٹ کر اپنے پنے ذاتی مفادات کی تکمیل کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی سیاستدانوں نے اپنی ذات اور اپنے مفادات کے بارے میں ہی سوچا تو ملکی مسائل اور عوام کی مشکلات متیںٰ اضافہ ہی ہوا ہے۔آج سیاست کی جودھماچوکڑی ہورہی ہے اس میں بھی سیاستدان برابر کے قصوروار ہیں ملک کے حالات کودیکھتے ہیں تو سیاست بندگلی میں حیران وپریشان نظرآتی ہے یہاں توہرنان ایشوکوایشوبنادیاجاتاہے اور سیاستدان کچھ نہیں کرسکتے کئی سیاسی پارٹیاں ایسی ہیں کہ قائدکا اپنے کارکنوں سے رابطہ برائے نام رہ گیا ہے یعنی پارٹیوں کے اندر سے جمہوری رویے ختم ہوگئے ہیں۔لگتا ہے کہ ہم نے سیاست کے اصولوں کو جان بوجھ کر نظراندازکررکھاہے پارٹیوں کے قائدین اپنی پارٹیوں کے اندر تضادات کو نمٹانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔لگتا ہے ہنگامہ آرائی کو بس سیاست سمجھا گیا ہے۔ کہیں جلسے جلوس ہورہے ہیں اور کہیں دھرنے دئیے جارہے ہیں کہیں لانگ مارچ اورہڑتالوں کے نعرے سنائی دیتے ہیں اب تو نظریہ آتاہے کہ اصولی سیاست خواب بن چکی ہے اورسیاسی قائدین کواپنی سیاست سے ہی غرض ہے ‘ سیاسی پارٹیوں میں فارورڈبلاک بھی خوب بن رہے ہیں جواپنی پارٹیوں کی پالیسیوں کوخودتنقیدکانشانہ بناتے ہیں اب توسیاسی جماعتوں کے اندرونی تضادات میڈیا پر کھل کرسامنے آرہے ہیں ایک موج میلہ لگاہواہے اور سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو اتنی فرصت نہیں کہ وہ ان تضادات کوطے کرنے کی کوشش کریں سیاست ،سیاست نہیں رہی بلکہ یہ کہاجائے تو بہترہوگاکہ سیاست خود بحران کاشکار ہے وطن عزیز میں سیاست کے اچھے لوگ بھی گزرے ہیں جن میں قومی سیاستدانوں نے مثبت کرداراداکیا ہے ان سیاستدانوںنے اپنے ذاتی مفادات کی بجائے جہوری اداروں کو مضبوط کرنے پر توجہ دی اور اپنے مفادات کی بجائے جمہوری اداروں کے وقار کی حفاظت کی ۔مگراب تو ایسالگتاہے کہ قومی معاملات حل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی قومی اسمبلی کی کاروائی ٹی وی چینلزپردکھائی جاتی ہے توہال خالی نظرآتاہے جوچندارکان ہال میں موجود بے زاری سے بیٹھے ہوئے نہ جانے سیاست کوکیاسمجھ رہے ہیں ۔جب سیاسی معاملات عدالتوں میں چلے جاتے ہیں تو پھر عوام کی نظریں عدالتوں کے اوپر ہوتی ہیں اور عوام سیاستدانوں کوبھول جاتے ہیں عدالتوں میں پیشیاں بھگتنے والے سیاستدانوں کے حواری عدالتوں کے باہر ٹی وی چینلز پراپناغم وغصہ نکالتے نظرآتے ہیں ہمیں اب یہ تسلیم کرلیناچاہئے کہ سیاست اورسیاستدان اب اپنے حلقوں تک محدودہوچکے ہیں اور سیاسی جلسوں کیلئے اپنے کارکنوں کو جمع کردیتے ہیں اوران کی دیہاڑی لگ جاتی ہے ‘ جب الیکشن آئے گا تو انتخابی امیدواراپنے عزیز ،رشتہ داروں ،دوست احباب اور کچھ سیاسی کارکنوں کو لے کر اپنی سیاسی مہم چلائیں گے سیاست اور انتخابی مہمات کے اندازبدل چکے ہیں‘ ہمیں نہیں معلوم کہ قومی سیاستدانوں نے ان حالات پر کبھی توجہ دی ہے اوراگرنہیں دی توپھرکیسے ان حالات کو سدھارا جاسکتاہے۔