خیبر پختونخوا میں 6سال کے دوران 78خواجہ سرا قتل 

 

پشاور: 2015 سے اب تک خیبر پختونخوا میں 78خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں لیکن سوائے ایک کے کسی کیس میں بھی ملزم کو سزا نہیں ملی، 

اس بات کا انکشاف پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سراءآرزو خان ،فرزانہ اور تشددکا نشانہ بننے والے نینا سمیت دیگر نے کیا۔ 
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواجہ سراءنینا کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنانے اورویڈیو وائرل کرنے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ دنوں میں تین تشدد کے واقعات ہوئے تاہم تینوں واقعات میں رپورٹ بھی کمزور بنائی گئی جو ان کے ساتھ ظلم ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ نینا گزشتہ رات پروگرام سے آرہی تھی کہ تھانہ فقیر آباد کی حدود ر میں اغوا کر کے گاڑی میں تشد د کا نشانہ بناےا‘بال کاٹے ‘ ویڈیو بنائی اور ایک لاکھ کی رقم بھی چھینی اور اب دھمکیاں بھی دے جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا فقیر آباد تھانہ نے ملزمان تا حال گرفتار نہیں کئے‘ 

انہوں نے کہا کہ چند روز میں کئی واقعات رونما ہوئے ان میں گوجرانوالہ میں دو خواجہ سراﺅں کا قتل ، بٹ خیلہ میں چاہت نامی خواجہ سرا کو چاقو کے وار ، جبکہ پردہ باغ پشاور میں گل پاڑہ نامی خواجہ سرا کو فائرنگ کر کے زخمی کرنا اورایک خواجہ سراکی غیر اخلاقی ویڈیو بنانا قابل ذکر ہیں۔ 
 
انہوں نے کہا کہ اکثر پولیس ایف آئی آر کی بجائے روزنامچہ درج کر تی ہے ‘ خواجہ سراﺅں کے خلاف پرتشدد واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ 


انہوں نے کہا کہ خواجہ سراﺅں کےلئے پاکستان نو زون بن چکا ہے حکومت اگر ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو ہمیں ایک ساتھ جمع کر کے ختم کرے۔

خواجہ سراﺅں نے وزیر اعظم عمران خان اور آئی جی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ خواجہ سرا نینا کےملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے اور خواجہ سراﺅں کو تحفظ دیا جائے۔